"مجھے میری ذاتی زندگی کی وجہ سے شدید نشانہ بنایا گیا۔ ایک دن میں اچانک گر پڑا اور جب ہوش آیا تو موت کے بالکل قریب پہنچ چکا تھا۔ ایک دن میں باتھ روم گیا اور میں نے خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ میں اپنے بچوں کو بہت یاد کر رہا تھا کیونکہ مجھے ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا تھا۔ میں نے سوچ لیا تھا کہ میں اداکاری چھوڑ کر درزی بن جاؤں گا، کپڑے بیچا کروں گا۔ میں عدالتی کیسز سے بھی گزر رہا تھا اور مجھ پر کئی الزامات تھے، مگر میری ماں کی دعاؤں نے میرا ساتھ دیا۔ انہوں نے آیت الکرسی پڑھ کر دم کیا جس کے بعد مجھے پھر سے ہوش آیا۔"
پاکستان کے مقبول اداکار فیروز خان ایک بار پھر اپنی نجی زندگی کی وجہ سے خبروں میں ہیں، لیکن اس بار وجہ اُن کا ایک جذباتی اور دل ہلا دینے والا انٹرویو ہے۔ احمد رندھاوا سے گفتگو کرتے ہوئے فیروز خان نے پہلی بار کھل کر بتایا کہ شدید نفسیاتی دباؤ، عدالتوں کے چکر اور سوشل میڈیا پر ہونے والی بے تحاشہ تنقید نے انہیں کس حد تک توڑ دیا تھا۔
اس انٹرویو کے مختصر ٹیزر میں فیروز خان کی گفتگو نے مداحوں اور ناقدین دونوں کو چونکا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی سابقہ بیوی کے الزامات، طلاق کے تنازع اور بچوں سے دوری نے انہیں اندر سے بالکل خالی کر دیا تھا۔ مسلسل تنقید اور ذاتی زندگی پر حملوں نے نہ صرف انہیں ذہنی طور پر بے انتہا کمزور کر دیا بلکہ ان کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔
فیروز نے اس دور کو زندگی کا ’’سب سے سیاہ وقت‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک لمحہ ایسا آیا جب وہ اپنی اولاد سے دوری برداشت نہ کر سکے اور خودکشی جیسے قدم کے قریب پہنچ گئے۔ اس سخت ترین وقت میں ان کی واحد طاقت ان کی والدہ کی دعائیں تھیں جنہوں نے آیت الکرسی پڑھ کر انہیں سہارا دیا اور وہ دوبارہ ہوش میں آئے۔
اداکار نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے سنجیدگی سے شوبز چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور یہاں تک سوچ لیا تھا کہ اب وہ درزی بن کر کپڑے بیچیں گے۔ لیکن زندگی نے انہیں ایک اور موقع دیا، اور وہ اب پھر سے کام کر رہے ہیں۔
فیروز خان اس وقت اپنی دوسری شادی کے بعد ایک نئی زندگی گزار رہے ہیں، لیکن ان کا یہ انٹرویو ثابت کرتا ہے کہ شہرت، تنقید اور سوشل میڈیا کے دباؤ کے پیچھے انسان کس حد تک ٹوٹ سکتا ہے۔ ان کی یہ گفتگو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور ایک بار پھر ان کی کہانی موضوعِ بحث بن چکی ہے۔