“میری بات بہت سیدھی ہے۔ ایک لڑکی اور میں ایک رشتے میں تھے، اور ہر رشتے میں اچھے برے دن آتے ہیں۔ ہمارے ایک برے دن نے بہت بُرا رخ اختیار کر لیا، وہی سب ہوا۔ بعد میں شاید وہ ڈر گئی اور مجھے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ میں وہ آدمی نہیں ہوں جو عورت پر ہاتھ اٹھائے یا اس پر اسلحہ تان دے، میں اس بات پر قسم کھا سکتا ہوں۔ میں ایسے مردوں کو پسند نہیں کرتا جو عورت پر طاقت دکھائیں۔ ہمیشہ عزت دو, عورت کو کبھی مت مارو، کبھی اس پر رعب مت ڈالو۔ جن لڑکیوں نے میرے ساتھ کام کیا ہے، جیسا کہ ہِبا وغیرہ، انہوں نے کبھی میرے بارے میں کوئی منفی بات نہیں کہی۔ میں نے خاموشی اختیار کی کیونکہ میرے ساتھ کام کرنے والے میرے معیار کو جانتے ہیں۔ باہر والے کیا سوچتے ہیں، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔”
“میں اتنا مضبوط تھا کہ ایسی بڑی تنازعے سے نکل آیا، ورنہ انڈسٹری کے لوگوں نے خود کہا کہ اگر وہ میری جگہ ہوتے تو ٹوٹ جاتے۔”
فیروز خان، جو پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کا ایک بڑا نام ہیں اور خانِی سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے، حال ہی میں احمد رندھاوا کے شو میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے پہلی بار اپنی سابقہ بیوی سیدہ علیزہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر کھل کر بات کی۔ دونوں کی علیحدگی تو پہلے ہی خبروں میں تھی، لیکن علیزہ کی جانب سے گھریلو تشدد کے الزامات نے اس معاملے کو مزید سنگین بنا دیا تھا۔
شو میں گفتگو کے دوران فروز خان نے اپنی خاموشی کی وجہ بھی بتائی اور کہا کہ وہ جانتے تھے وقت سب واضح کر دے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈسٹری میں جن لوگوں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے، وہ ان کی شخصیت اور رویے سے واقف ہیں، اسی لیے انہوں نے خود کو کسی کی وضاحت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ فروز خان کے مطابق، تنازعہ بڑا ضرور تھا مگر وہ جذباتی طور پر اتنے مضبوط تھے کہ وہ اس دباؤ کو سہہ گئے، جبکہ بہت سے لوگ ایسی صورت میں بکھر جاتے ہیں۔