بالی ووڈ کی دنیا میں کئی ایسی کہانیاں ہیں جو مداحوں کی دلچسپی کا مرکز بن جاتی ہیں مگر کچھ تعلقات ایسے ہوتے ہیں جو اپنی انفرادیت اور سادگی کی وجہ سے دلوں میں جگہ بنا لیتے ہیں۔ بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار دھرمیندر اور امیتابھ بچن کی دوستی بھی انہی میں سے ایک ہے ایک ایسی دوستی جو وقت کے ساتھ اور مضبوط ہوتی گئی۔
شعلے فلم میں دونوں اداکاروں کی جاندار اداکاری نے نہ صرف فلم کو کامیابی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ ان کے درمیان موجود رشتے کو بھی گہرا کر دیا۔ جے اور ویرو کی یہ جوڑی حقیقت میں بھی ایک دوسرے کی قدر کرتی تھی۔
لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ شعلے میں امیتابھ بچن کو مرکزی کردار دلانے میں خود دھرمیندر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ایک پروگرام میں دھرمیندر نے ہنس کر اعتراف کیا کہ امی تب میرے پاس آیا کرتا تھا… پہلے یہ کردار شتروگن سنہا کے پاس تھا لیکن امیتابھ کی درخواست پر اسے منتخب کیا گیا۔
شتروگن سنہا نے بعد میں دھرمیندر سے سوال بھی کیا جس پر دھرمیندر نے جواب دیا، یار، وہ پہلے آیا تھا… سوچا پہلے اس بے چارے کو دے دوں!
یہ وہ وقت تھا جب امیتابھ بچن مالی مشکلات کا شکار تھے۔ فلمیں ہاتھ نہیں آ رہی تھیں اور وہ کام کی تلاش میں در بدر تھے۔ دھرمیندر ان حالات سے واقف تھے، اسی لیے انہوں نے دل کھول کر اپنے دوست کا ساتھ دیا۔ شعلے کی کامیابی نے امیتابھ کی قسمت بدل دی اور ان کے کیریئر نے نئی پرواز پکڑ لی۔
مگر ان کی دوستی میں ایک مرحلہ ایسا بھی آیا جب دھرمیندر نے ہیما مالنی سے شادی کے لیے مذہب تبدیل کیا۔ اس فیصلے نے نہ صرف مداحوں کو حیران کیا بلکہ امیتابھ بچن بھی چونک گئے۔ دھرمیندر کا یہ قدم کئی حوالوں سے غیر متوقع تھا اور میڈیا نے بھی اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
تاہم کچھ وقت بعد جب دونوں دوستوں کی ملاقات ہوئی تو غلط فہمیاں ختم ہو گئیں۔ امیتابھ بچن نے دھرمیندر کے فیصلے کو سمجھا، اور دونوں کے درمیان وہی پرانی دوستی کے دن لوٹ آئے۔