"ہم بہت بڑی غلطی تب کرتے ہیں جب خود کا خیال نہیں رکھتے۔ ظاہر ہے اگر ہم اپنی قدر نہیں کریں گے تو کوئی اور بھی نہیں کرے گا۔ میں نے یہ بات اب آکر سیکھی ہے۔ میری زندگی ہمیشہ مصروف اور جدوجہد سے بھری رہی۔ مجھے یاد ہے میں تین تلوار پر ناک چھدوائے کھڑی تھی اور دو ہزار روپے کی نتھ خریدنا چاہتی تھی، مگر میں نے نہیں لی۔ میری دوست نے کہا لے لو، مگر میں نے بچوں کے لیے پیسے بچا کر رکھے ہوئے تھے۔ اس بات پر میری بیٹی بہت دکھی ہوئی، وہ ہمیشہ پوچھتی تھی کہ میں نے اپنے لیے کبھی کچھ کیوں نہیں خریدا۔ میں نے ہمیشہ بچوں کے لیے چیزیں لی ہیں اور اپنے لیے کچھ نہیں، سوائے ان تحفوں کے جو بہنوں، دوستوں اور بیٹی نے دیے۔ اب بچے بڑے ہو چکے ہیں، گھر والے ہو گئے ہیں، لیکن میری بیٹی آج بھی اس بات کو محسوس کرتی ہے۔ وہ اکثر میرے لیے کپڑے لے آتی ہے، اور اب میری الماری بھری ہوئی ہے۔ الحمدللہ۔ زندگی میں یہ غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ مائیں یہ سب کرتی ہیں کیونکہ انہیں سکون ملتا ہے، چاہے ان کی قربانیوں کو کوئی سمجھے یا نہیں۔"
پاکستانی اداکارہ سلمیٰ ظفر عاصم، جو 2016 میں شوبز میں آئیں اور متعدد ڈراموں میں اپنی اداکاری سے شناخت بنائی، دورانِ گفتگو انہوں نے برسوں پر محیط اس جدوجہد کا دھیمے مگر درد بھرا اعتراف کیا جس میں انہوں نے ہمیشہ اپنی خواہشات کو اولاد کے لیے پیچھے رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ کیسے ایک معمولی سی نتھ نہ خرید پانے کا واقعہ بھی ان کی بیٹی کے دل پر نقش رہ گیا۔ وہ لمحہ جہاں انہوں نے ہزاروں بار دی جانے والی ماں کی قربانیوں میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے دھکیل دیا تھا، آج ان کی کہانی کا مرکزی موڑ بن کر سامنے آیا۔ سلمیٰ نے بتایا کہ کس طرح بیٹی آج بھی ان کے لیے کپڑے لاتی ہے جیسے برسوں کا قرض اتار رہی ہو، اور اب ان کی الماری وہ سب کچھ رکھے ہوئے ہے جو کبھی انہوں نے اپنے لیے نہیں خریدا۔
اداکارہ کے مطابق ماؤں کی سب سے بڑی غلطی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی خواہشات کو نظرانداز کر دیتی ہیں اور پھر زندگی کے آخری حصے میں جاکر احساس ہوتا ہے کہ خود سے پیار کرنا بھی ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قربانیاں تو ماؤں کے لیے سکون کا ذریعہ ہوتی ہیں، مگر پھر بھی ہر عورت کو چاہیے کہ خود کو بھی اہمیت دے تاکہ آنے والے برسوں میں کوئی پچھتاوا نہ رہے۔