میرے شوہر کی عزت پر داغ لگانے کے لئے۔۔ میرا اور سعود کا ماضی ! جویریہ نے سنگیتا کو کیا کھری کھری سنا دی؟

image

“اپنی معصومیت کا پردہ رکھ کر کسی کے گزرے ہوئے باب کھول دینا، اور ایک خاندان والے شخص کی عزت کو داغدار کرنے کی کوشش کرنا… یہ واقعی کمال ہے۔ لیکن یہ کہانی ہمارے رشتے کو نہ ہلا سکتی ہے اور نہ ان کے کردار کو چھو سکتی ہے۔ محبت اور بھروسے کا بندھن ایسے سستے ہتھکنڈوں سے نہیں ٹوٹتا۔ سستی شہرت کے لیے کچھ اور طریقہ ڈھونڈ لیجیے۔”

جویریہ سعود کا یہ سخت اور دوٹوک ردِعمل اُس وقت سامنے آیا جب معروف ہدایتکارہ سنگیتا نے ایک ٹی وی شو میں سعود اور میرا کے پرانے تعلقات کا ذکر چھیڑ دیا۔ ایک ایسا موضوع جو برسوں سے ماضی کے غبار میں دفن ہو چکا تھا، لیکن اچانک ایک گفتگو نے اسے دوبارہ سرخیوں میں بدل دیا۔

سنگیتا نے چند دن پہلے پروگرام مذاق رات میں دعویٰ کیا تھا کہ فلم کی شوٹنگ کے دوران سعود سیٹ پر نہیں آئے اور جب وہ غصے میں ان کے گھر پہنچیں تو میرا لانڈری میں چھپی ہوئی تھیں۔ سنگیتا کے مطابق میرا شوٹنگ رکوانا چاہتی تھیں کیونکہ انہیں ریشم پسند نہیں تھیں، جبکہ فلم میں سعود کا کام ریشم کے ساتھ تھا۔ سنگیتا نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے میرا کو تھپڑ مارا اور سعود کو پکڑ کر ساتھ لے گئیں۔

یہ بیان سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے پھیل گیا اور یوں ایک پرانی کہانی نے دوبارہ موجودہ زندگیوں میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن جویریہ سعود نے بروقت جواب دے کر معاملے کو ایک نئی سمت دے دی۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ ماضی کے قصے ان دونوں کی زندگی اور گھر کو کسی صورت متاثر نہیں کر سکتے اور وہ اس کوشش میں دل کی مضبوطی اور اعتماد کے ساتھ کھڑی ہیں۔

اس پوری صورتحال نے ایک بار پھر یہ سوال بھی اٹھایا کہ مشہور شخصیات کی نجی زندگی، ماضی اور پرانے تعلقات کو کتنی آسانی سے تفریح یا شہرت کے لیے استعمال کر لیا جاتا ہے۔ مگر جویریہ کا ردِعمل بتا رہا ہے کہ وہ اپنے گھر، اپنے رشتے اور اپنے شوہر کے احترام کے معاملے میں کسی بھی طرح کی گندگی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

یہ تنازع کہاں جاکر رکتا ہے، یہ تو آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا، لیکن ایک بات واضح ہے, جویریہ سعود نے اپنے مضبوط لہجے سے یہ دکھا دیا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے حوالے سے کسی کو بھی بیانیہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US