یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ صرف پاکستان ٹیم اور اس کے کھلاڑیوں کو اچھا کھیل پیش نہ کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ ایشس سیریز کا دوسرا ٹیسٹ ہارنے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم بھی اسی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔
انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس اور ہیڈ کوچ برینڈن مکلم کو انگلینڈ کے کچھ سابق کھلاڑیوں، صحافیوں اور عوام نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
برینڈن مکلم نے ان سب کو یہ کہہ کر مزید ناراض کردیا ہے کہ انگلینڈ کی ہار کی وجہ یہ تھی کہ کھلاڑیوں نے دوسرے ٹیسٹ سے پہلے کچھ زیادہ ہی ٹریننگ کرلی۔
انگلینڈ کے سابق کپتان ای این باتھم نے انگلینڈ کے تماشائیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے ٹکٹس کے رقم کی واپسی کا مطالبہ کریں کیونکہ انگلینڈ پہلا ٹیسٹ دو دن میں ہار گیا اور دوسرے ٹیسٹ میں چوتھے دن ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری طرف ایک اور سابق کپتان جیفری بائیکاٹ نے کہا کہ سٹوکس اور مکلم کسی کی سننے کو تیار نہیں، نہ مشورہ لینا چاہتے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کو اپنے انداز سے تبدیل کردیا۔
سابق کپتان مائیکل وان نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں انگلینڈ ایشس سیریز پانچ صفر سے نہ ہار جائے۔
بین سٹوکس نے میچ کے بعد ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے صاف کو انداز میں یہ کہہ دیا کہ جو کھلاڑی پوری محنت اور جستجو سے نہیں کھیل سکتے ان کے لیے انگلینڈ کی ڈریسنگ روم میں کوئی جگہ نہیں۔