سابق اداکارہ ثناء خان نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف آواز بلند کی اور بھارتی مسلم خاتون کے نقاب کھینچنے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
ثناء خان نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ویڈیو دیکھ کر اتنا غصہ آیا کہ دل چاہا وزیر اعلیٰ کے کان کے نیچے دو لگاؤں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان کے گھر میں ماں یا بہن نہیں ہیں اور کہا کہ وزیر اعلیٰ عوامی سطح پر معافی مانگیں۔
سابق اداکارہ نے مزید کہا کہ ان خاتون کے ساتھ ایسا ہوا کل کو کوئی اور بھی ہو سکتی ہے اور اگر آج ہم اس پر بات نہیں کریں گے تو یہ حرکات ہمارے گھروں تک پہنچ سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف حجابی خاتون کا معاملہ نہیں بلکہ ایسے واقعات لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی بنیاد بنتے ہیں۔
ثناء خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو چھیڑنے کے واقعات اسی لیے بڑھ رہے ہیں کہ جب نتیش کمار جیسے لوگ اسٹیج پر ایسی حرکتیں کریں گے تو دوسروں کو بھی حوصلہ ملے گا۔
انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر بات کریں احتجاج کریں اور وزیر اعلیٰ سے معافی کا مطالبہ کریں۔
چہرہ چھپانا عورت کی مرضی نہیں، سماجی دباؤ ہے،جاوید اختر
دوسری جانب بھارت کے معروف نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر کے حالیہ بیانات نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے حجاب تنازع پر جاری بحث کو مزید شدت دے دی ہے۔لٹریری فیسٹیول 2025 میں ایک نوجوان لڑکی کے سوال کے جواب میں جاوید اختر نے کہا کہ تمہیں اپنے چہرے سے شرم کیوں ہونی چاہیے؟ کیا تمہارے چہرے بدصورت ہیں کہ اسے چھپانا ضروری ہو؟ انہوں نے واضح کیا کہ حجاب یا چہرہ چھپانے کا فیصلہ اکثر سماجی دباؤ اور برادری کی توقعات کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔
جاوید اختر نے کہا کہ اگر خواتین کو آزادانہ فیصلہ کرنے دیا جائے تو اکثریت اپنی مرضی سے چہرہ نہیں چھپائیں گی بلکہ انہیں سماجی روایات اور برادری کی منظور کے تحت مجبور کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف مذہبی نہیں بلکہ سماجی اور ثقافتی دباؤ کا بھی نتیجہ ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ملک میں خواتین کی عزت، مذہب اور عوامی رویوں پر بحث پہلے ہی زوروں پر تھی۔ یاد رہے کہ حال ہی میں بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران وائرل ویڈیو میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار ایک خاتون کا حجاب کھینچتے نظر آئے تھے۔