روزانہ مونگ پھلی کھانے سے دماغی صحت میں بہتری، یادداشت اور فیصلہ سازی کے عمل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نیدرلینڈز کی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر کے افراد کے لیے روزانہ کچھ مقدار میں مونگ پھلی کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق میں 31 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا جنہیں مختلف مراحل میں مونگ پھلی کھانے اور نہ کھانے کی ہدایات دی گئیں۔ ہر مرحلے کے اختتام پر بلڈ پریشر، خون کے نمونے، ایم آر آئی اسکینز اور یادداشت کے ٹیسٹ کیے گئے۔
نتائج سے پتہ چلا کہ مونگ پھلی کھانے کے دوران دماغ میں خون کا بہاؤ بڑھا، یادداشت میں بہتری آئی اور فیصلہ سازی سے جڑے حصوں کی فعالیت میں اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، ان افراد کا بلڈ پریشر بھی کم ہوا جس سے دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرات میں کمی ممکن ہوئی۔
محققین نے کہا کہ اگرچہ مونگ پھلی دماغی تنزلی کا علاج نہیں لیکن وقت کے ساتھ دماغی افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشن میں شائع ہوئے ہیں اور مزید تحقیق کی ضرورت بتائی گئی ہے تاکہ طویل المدتی اثرات کی تصدیق ہو سکے۔