اردو ادب کی نامور اور منفرد آواز پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے آج 31 برس گزر گئے۔ شاعرہ 24 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئی تھیں۔ انتقال کے وقت ان کی عمر صرف 42 سال تھی۔
پروین شاکر نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب اور لسانیات میں تعلیم حاصل کی اور 1982 میں مقابلے کا امتحان پاس کرکے سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔ وہ محکمہ کسٹمز میں کلکٹر کے عہدے تک پہنچیں اور بعد ازاں پرنسپل سیکریٹری اور سی بی آر اسلام آباد میں خدمات انجام دیتی رہیں۔
دورانِ تعلیم ہی 1976 میں ان کا پہلا شعری مجموعہ ’خوشبو‘ شائع ہوا جس نے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر شہرت دلائی۔ ان کی شاعری میں نسائی احساسات، محبت، تنہائی اور خود آگہی کا منفرد اظہار ملتا ہے۔
اگرچہ پروین شاکر کی ازدواجی زندگی کامیاب نہ رہی تاہم ان کی شاعری ہی ان کی اصل پہچان بن گئی جس نے وقت اور حادثات کی حدوں کو عبور کر کے انہیں ہمیشہ زندہ رکھا۔
سادہ، شفاف اور دل کو چھو لینے والی زبان میں کہی گئی ان کی شاعری آج بھی نئے عہد کی نمائندہ سمجھی جاتی ہے۔ مختلف زبانوں پر عبور کے باوجود پروین شاکر نے سہل اور عام فہم انداز میں شاعری کر کے قارئین کے دلوں میں مستقل جگہ بنائی۔