شاداب آپ کی پھوپھی کا بچہ نہیں ہے.. مداح نے شاداب خان کے ساتھ ایسا کیا کر دیا تھا جو ارسلان نصیر نے کھری کھری سنا دی؟

image

"شاداب کو بھی معلوم ہے کہ اس کی فارم اچھی نہیں چل رہی. اس پر کوچنگ اسٹاف ہی نہیں پورا میڈیا تنقید کررہا ہے لیکن پھر بھی آپ ایک گھٹیا سوال کر رہے ہیں. ایسی چھچھوری حرکتیں گھروں میں اچھی لگتی ہیں، شاداب آپ کی پھوپھی کا بچہ نہیں ہے جس کے پاس جاکے اتنی فری ہو رہی ہیں"

یہ کہنا ہے اداکار اور کانٹینٹ کری ایٹر ارسلان نصیر کا جنھوں نے میچ میں بارش کے وقفے کے دوران آل راؤنڈر شاداب خان سے خاتون مداح کے بدترین رویے پر انھیں کھری کھری سنا دی.

سوشل میڈیا پر چلنے والی حالیہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاداب مداحوں سے ملاقات کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ تصویر بنوا رہے ہیں. ایسے میں ایک خاتون ان سے کہتی ہیں کہ "آپ چھکے کیوں کھا رہے ہیں ؟ فارم میں واپس آئیں، وکٹیں لینی ہیں آپ نے"

جس پر شاداب خان نے کوئی جواب نہیں دیا اور مسکراہٹ کے ساتھ آٹوگراف دے کر آگے بڑھ گئے.

البتہ ارسلان نصیر نے خاتون کے رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر شاداب ان کو کوئی جواب دے دیتا تو ہر جگہ آتا کہ شاداب نے بدتمیزی کی ہے. کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ان کے ساتھ آخر ہوا کیا تھا.

ارسلان نصیر نے مزید کہا کہ "مجھ سے کسی نے کہا تھا کہ سلیبریٹیز پبلک پراپرٹی ہوتے ہیں تو جی نہیں اتنی پراپرٹی ہوتے ہیں کہ آپ منفی تبصرے کریں، طعنے دیں، اتنے نہیں کہ رکوائیں اور پھر برا بھلا کہیں. ہمارے اکثر ہمارے مداح چھچھورے ہوتے ہیں لیکن ایک سلیبریٹی اور اسپورٹس مین کو اس کے منہ پر جاکے کہنا ، پھر اس وقت جب آپ نے تصویر مانگی ہو، دور سے کھڑے ہوکر اسے برا بھلا کہیں تو پھر بھی سمجھ آتا ہے کہ یہ آپ کو پسند نہیں ہے. آپ نے پہلے خود انہیں تصویر کے لیے رُکوایا اور پھر قریب جاکے آپ چھچھوری اور اوچھی حرکتیں کر رہی ہیں کہ آپ چھکے کیوں کھا رہے ہیں"


Click here for Online Academic Results

About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تعلیمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.