یورپی جزیرے سے رچا جانے والا فراڈ: ’ٹیچر‘ اور چینی میسجنگ ایپ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان پہنچانے کی کہانی

یورپی جزیرے آئل آف مین میں جعلسازوں کے زیرِ استعمال سمندر کنارے واقع ہوٹل اور بینک کے سابقہ دفاتر چینی شہریوں کے ساتھ کروڑوں ڈالر کے فراڈ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
چین، آئل آف مین
BBC
لیانگ لنگفے کی ایک تصویر

آئل آف مین میں جعلسازوں کے زیرِ استعمال سمندر کنارے واقع ہوٹل اور بینک کے سابقہ دفاتر چینی شہریوں کے ساتھ کروڑوں ڈالر کے فراڈ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

بی بی سی ورلڈ سروس کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئل آف مین کے دارالحکومت ڈگلس میں سمندر کنارے واقع ہوٹل کا ڈائننگ روم درجنوں چینی ملازمین سے بھرا رہتا تھا، جو کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے برق رفتار انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہوتے تھے۔

ہوٹل کے کچن کے لیے ایک خصوصی چولہا بھی منگوایا گیا تھا۔

چینی عدالتی دستاویزات کے مطابق جعلسازی کا یہ سلسلہ جنوری 2022 سے جنوری 2023 تک جاری رہا۔ جعلسازوں نے لوگوں کروڑوں ڈالر سے محروم کرنے کے لیے ’پِگ بچرنگ‘ کا طریقہ کار استعمال کیا۔

’پِگ بُچرنگ‘ کی اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ جعلساز پہلے متاثرین کا بھروسہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر جب وہ ان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کے ساتھ فراڈ کرتے ہیں۔

بی بی سی کو یہ جاننے میں تقریباً ایک برس لگ گیا کہ آخر آئل آف مین سے یہ فراڈ کیا کیسے جاتا تھا۔ آئل آف مین بحیرہ آئرش میں واقع برطانوی جزائر میں سے ایک جزیرہ ہے، جہاں ایک خودمختار حکومت موجود ہے۔

ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ جعلسازوں کی سربراہی کرنے والے افراد کے منصوبوں میں بحیرہ آئرش کے کنارے ایک بڑا سا دفتر تعمیر کرنا بھی شامل تھا۔

بی بی سی نے نہ صرف حوالے سے عدالتی دستاویزات حاصل کی ہیں بلکہ ہمیں لیک ہونے والے دستاویزات اور کمپنی میں کام کرنے والے کچھ افراد تک بھی رسائی ملی ہے۔

چین، آئل آف مین
BBC
ڈگلس میں واقع سی ویو ہوٹل

کمپنی کے ایک سابق ملازم جارڈن (نام بدل دیا گیا ہے) کا کہنا ہے کہ جب وہ آئل آف مین پہنچے تو انھیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کسی تاریک دُنیا میں داخل ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ سوچ کر کافی خوش تک کہ انھیں ایک قابلِ بھروسہ نوکری مل گئی ہے۔

تاہم اس دوران وہ یہ نوٹس کیے بنا نہیں رہ سکے کہ ان کی کمپنی کچھ پُراسرار سی ہے۔ مثال کے طور پر جارڈن اور ان کے ساتھیوں کو وہاں منعقد ہونے والی تقریبات کے دوران تصاویر بنانے کی اجازت نہیں تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ انھیں یہ بات نہیں معلوم تھی کہ وہاں موجود ان کے چینی ساتھی دراصل پیشہ ور جعلساز تھے۔

سنہ 2021 کے آخر میں تقریباً 100 لوگوں کو آئل آف مین ٹرانسفر کیا گیا تھا۔ چینی عدالتی دستاویزات میں اس کمپنی کے لیے ’ایم آئی سی‘ کا نام استعمال کیا گیا ہے۔ یہ افراد آئل آف مین بھیجے جانے سے قبل فلپائنز میں کام کر رہے تھے۔

بی بی سی کو معلوم ہوا کہ دراصل ایم آئی سی کا مطلب مینکس انٹرنیٹ کامرس ہے۔

آئل آف مین میں ایم آئی سی متعدد کمپنیوں کے گروپ کا ایک حصہ تھی، جن کا مالک ایک ہی تھا۔

ان کمپنیوں میں سب سے زیادہ ممتاز کمپنی ایک آن لائن کسینو تھا جو کہ کنگ گیمنگ لیمیٹڈ نامی ایک ادارہ چلا رہا تھا۔ خیال رہے چین میں جوے اور سٹّے بازی کو غیرقانونی قرار دیا جا چکا ہے۔

لیکن چین سے دور اس کسینو کو بنانے کا مقصد یہی تھا کہ قانون سے بچ کر چینی کسٹمرز کو بنایا جا سکے اور آئل آف مین میں جوے پر عائد ٹیکس بھی کم تھا۔

چین، آئل آف مین
BBC
بینک کے سابقہ دفاتر جہاں چینی جعلساز کام کیا کرتے تھے

ڈگلس کے سی ویو ہوٹل میں کچھ مہینے گزارنے کے بعد ایم آئی سی کے ملازمین کو مشرقی علاقے میں بینک کے ایک سابقہ دفتر میں منتقل کر دیا گیا۔

جارڈن کے مطابق اسی دفتر میں انھوں نے پھر کبھی کبھی اپنے نئے ساتھیوں کے جشن منانے کی آوازیں سنیں۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ لوگ تقریباً پانچ ہزار میل دور کسی کے ساتھ کامیابی سے فراڈ کرنے کا جشن منا رہے ہوتے تھے۔

چین واپسی پر چینی شہریوں کے ساتھ فراڈ کرنے کے الزام میں ایم آئی سی کے چھ ملازمین کو سزائیں بھی سُنائی گئی ہیں۔

یہ مقدمات سنہ 2023 کے آخر میں سُنے گئے تھے اور اس دوران یہ حقائق بھی منظرِعام پر آئے کہ کالا دھن کیسے کمایا جا رہا تھا۔

ان افراد نے فلپائنز اور مین آئل آف مین میں بیٹھ کر لوگوں کو اپنے جال میں پھنسایا۔ چینی عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزمان متعدد ٹیموں کے ہمراہ کام کیا کرتے تھے اور چینی سرمایہ کاروں کو معروف چینی میسنجر ایپ کیو کیو پر چیٹ گروپس میں شامل کیا کرتے تھے۔ ان گروپس میں کوئی ایک ملزم انویسٹمنٹ ’ٹیچر‘ کا کردار نبھا رہا ہوتا تھا جبکہ دیگر جعلساز یہ ظاہر کرتے تھے کہ وہ بھی سرمایہ دار ہیں۔

بی بی سی نے جو ثبوت دیکھے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فلپائنز سے آئل آف مین آنے والے متعدد افراد لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے میں ملوث تھے۔ یہ تمام افراد ایک جیسے کمپیوٹر استعمال کیا کرتے تھے، اپنے کام کے لیے کیو کیو میسنجر استعمال کرتے تھے اور کچھ مینیجرز کو چھوڑ کر تقریباً تمام ہی ملازمین کا جاب ٹائٹل یا عہدہ بھی ایک ہی تھا۔

گروپ میں شامل جعلی سرمایہ کار وہاں ایک ایسا ماحول بنا دیتے تھے جس سے یہ لگتا تھا کہ ’ٹیچر‘ کو پیسہ کمانے کے معاملات پر ملکہ حاصل ہے۔

چینی عدالتی دستاویزات کے مطابق اس کے بعد یہ ٹیچر اپنے شکار کو بتاتے تھے کہ انھیں کس پلیٹ فارم یا کاروبار میں سرمایہ لگانا چاہیے۔

اس تمام ماحول سے متاثر ہو کر سرمایہ کار ’ٹیچر‘ کی بات مان لیتے تھے اور پھر جعلسازوں کا نشانہ بن جاتے تھے جو کہ متعدد پلیٹ فارمز یا کاروبار چلا رہے ہوتے تھے۔

چینی عدالت کا کہنا ہے کہ یہ تصدیق کرنا مشکل ہے کہ متاثرین کو مجموعی طور پر کتنا بڑا نقصان ہوا، لیکن یہ معلوم ہوا ہے کہ جعلسازی کے ذریعے تقریباً 12 متاثرین کو 53 لاکھ ڈالر سے محروم کیا گیا ہے۔

پیش کیے گئے ثبوتوں، ملزمان کے اعترافی بیانات، سفری اور مالی ریکارڈ کی مدد سے چینی عدالت نے چھ ملزمان کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ صرف منافع بخش ہی نہیں بلکہ انتہائی نفاست سے رچایا گیا ایک فراڈ تھا، جس کے دوران ملزمان ٹیموں کے ہمراہ کام کرتے اور لوگوں کو جعلی کاروبار میں سرمایہ لگانے کے لیے راضی کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کا استعمال کرتے تھے۔

چین، آئل آف مین
BBC
چینی عدالتی دستاویز

لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے والی کمپنیوں کے بینیفشری کا نام انتظامی دستاویزات کی پرتوں کے پیچھے چھپا ہوا تھا لیکن بی بی سی نے پھر بھی اس شخص کا نام دریافت کرلیا۔

ایم آئی سی اور اسے سے ملحقہ کمپنیاں ایک ٹرسٹ کے تحت کام کر رہی تھیں جسے بِل مورگن نامی ایک شخص قائم کیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق یہ شخص لیانگ لنگفے کے نام سے بھی جانے جاتا ہے۔

جارڈن کے مطابق ملازمین انھیں ’باس لیانگ‘ کے نام سے پُکارتے تھے۔

چینی عدالتی دستاویزات کے مطابق لیانگ لنگفے نامی شخص آئل آف مین میں ایم آئی سی کا شریک کا بانی ہے۔ ان دستاویزات کے مطابق ایم آئی سی ’جرائم پیشہ تنظیم ہے جو کہ فراڈ جیسی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہے۔

عدالت میں لیانگ لنگفے پر مقدمہ نہیں چلایا گیا اور نہ ہی وہاں کوئی ان کی نمائندگی کے لیے موجود تھا۔

عدالت نے مزید بتایا کہ لیانگ لنگفے فلپائنز میں بھی ایسی ہی تنظیم کے شریک بانی تھے۔ بی بی سی نے ایسے ثبوت دیکھے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایم آئی سی کے بہت سارے ملازمین آئل آف مین آنے سے پہلے فلپائنز میں کام کر رہے تھے۔

ہماری تحقیقات کے دوران یہ بات بھی منظرِعام پر آئی کہ لیانگ لنگفے نے آئل آف مین میں انویسٹمنٹ ویزہ حاصل کر رکھا تھا۔ اس جزیرے کے ایئرپورٹ کے قریب بالا سالا کے علاقے میں واقع ایک گھر بھی لیانگ لنگفے کی اہلیہ کی ملکیت ہے۔

آئل آف مین میں کام کرنے والی ان کمپنیوں کے مقاصد بہت بڑے تھے اور انھوں نے گذشتہ برس اپنی کمپنی کا ہیڈکوارٹر ’پارک لینڈ کیمپس‘ قائم کرنے کے لیے معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے جو کہ نیول ٹریننگ بیس کے ایک سابقہ مقام پر تعمیر ہونا تھا۔

ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ ’یہ آئل آف مین میں ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی پرائیوٹ انویسٹمنٹ ہے۔‘

آرکیٹیکٹس کے پاس موجود تصاویر میں ڈگلس کی پہاڑ پر جو عمارتیں نظر آتی ہیں ان کا رُخ عین سمندر کی طرف ہے۔ ان عمارتوں کے اندر پینٹ ہاؤس اپارٹمنٹس، ایک سپا اور متعدد بار ہوں گے۔

یہ کیمپس ایم آئی سی اور اس سے مسلک دیگر کمپنیوں کے ملازمین کے لیے بنایا جا رہا تھا۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو کہ آن لائن سٹّے بازی کے کاروبار میں ملوث تھے۔

چین، آئل آف مین
BBC
وہ مقام جہاں پارک لینڈ کیمپس قائم ہونا تھا

ایک محتاط اندازے کے مطابق ’پِگ بُچرنگ‘ کے ذریعے عالمی طور پر 60 بلین ڈالر کمائے جاتے ہیں۔

منظم جرائم پر گہری نظر رکھنے والے اور اقوام متحدہ سے منسلک مسعود کریمی پور کہتے ہیں کہ ’یہ ہم نے ایسا پہلا کیس دیکھا ہے جس میں اس طرح کے فراڈ کے لیے کسی مغربی ملک آپریشنز چلائے جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ایسے فراڈ کو روکنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے اور یہ ایک ایسی لڑائی ہے جو کہ ’منظم جرائم پیشہ افراد جیت رہے ہیں۔‘

مسعود کہتے ہیں کہ جرائم پیشہ افراد دُنیا بھر میں ایسے مقامات کی تلاش میں ہوتے ہیں جہاں وہ قانونی خامیوں سے فائدہ اُٹھا سکیں۔

اپریل میں آئل آف مین میں پولیس نے ایک بینک کے سابقہ دفاتر پر چھاپا مارا تھا۔ ان کی جانب سے کورٹس آف جسٹس سے ملحقہ ایک بلڈنگ میں بھی کارروائی کی گئی تھی اور وہ ایک سیڑھی کا استعمال کرکے فرسٹ فلور پر ایک کھڑکی کے ذریعے اندر پہنچے تھے۔

اس کارروائی کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ فراڈ اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے بعد یہ چھاپے کنگ گیمنگ لمیٹڈ کے دفاتر پر مارے گئے تھے۔ اس کارروائی کے دوران سات افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جنھیں بعد میں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

اس کے بعد اس کیس میں تین مزید گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں۔

آئل آف مین میں جوئے کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے نے ایم آئی سی منسلک کمپنیوں کے جوئے کے لائسنس واپس لے لیے ہیں۔

وہ مقام جہاں پارک لینڈ کیمپس بنایا جانا تھا وہاں سے درختوں کو ہٹا دیا گیا ہے لیکن وہاں پر تعمیرات غیرمعینہ مدت تک روک دی گئی ہیں۔

بی بی سی نے متعدد بار ان کمپنیوں سے منسلک افراد اور بِل موگن/لیانگ لنگفے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کی جانب سے تاحال کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔

ہم نے سی ویو ہوٹل سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ایسے بھی کوئی شواہد موجود نہیں کہ اس ہوٹل کی انتظامیہ کو وہاں ہونے والی غیرقانونی سرگرمیوں کا علم تھا۔.

Get in touch
BBC

News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.