انڈین ریاست منی پور میں دو قبیلوں کے درمیان جھڑپیں، پانچ افراد ہلاک

image
حکام کے مطابق انڈیا کی ریاست منی پور میں تازہ جھڑپوں کے دوران کم سے کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ جھڑپوں سے ایک دن قبل شدت پسندوں کی جانب سے ایک راکٹ بھی داغا گیا تھا جس کے بعد حکام نے سکول بند کر دیے تھے۔ 

ریاست منی پور میں گزشتہ ایک برس کے دوران اکثریتی ہندو میٹی قبیلے اور  مسیحی کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپیں رپورٹ ہوئیں۔

میٹی اور کوکی قبیلوں کے درمیان زمین کی ملکیت اور سرکاری ملازمتوں کے حصول کی وجہ سے دیرینہ تنازع ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ شہر میں آرمی ہیلی کاپٹر نگرانی کر رہے ہیں اور ’مشتبہ علاقوں‘ میں سرچ آپریشن بھی ہو رہا ہے۔

جمعے کی شام ہجوم نے منی پور رائفل کے کیمپس سے ہتھیار لوٹنے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز نے صورتحال کو کنٹرول کیا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے مقامی رہنماؤں پر سیاسی فائدے کے لیے نسلی منافرت کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔

مقامی حکومت کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’صبح سے جیری بام میں دو برادریوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ ہم نے تین لاشیں برآمد کی ہیں اور مزید تفصیلات کے لیے انتظار کر رہے ہیں۔‘

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک شخص کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ سو رہا تھا جبکہ دیگر چار ’مسلح افراد‘ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔

گزشتہ روز شدت پسندوں کے ایک راکٹ حملے کے بعد سکول بند کر دیے گئے تھے۔ اس حملے میں 78 برس کا ایک شخص ہلاک ہوا تھا جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ برس فسادات میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)راکٹ داغنے سے قبل شدت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد لے جانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا تھا۔

ڈرون حملے میں 31 برس کی ایک خاتون ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

دو ہفتے قبل بھی مختلف واقعات میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دی ہندوں کے مطابق دونوں قبیلوں کا دعویٰ ہے کہ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد ’رضاکار‘ تھے۔

گزشتہ برس مئی میں شروع ہونے والے نسلی فسادات میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.