انڈیا: گاؤں کے مکینوں نے آدم خور بھیڑیوں کے گروہ کے آخری رکن کو بھی مار ڈالا

image

انڈین ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں کے مکین آدم خور بھیڑیوں کے گروہ کے آخری رکن کو مار ڈالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو اب تک آٹھ بچوں سمیت نو افراد کو ہلاک کر چکے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ ضلع بہرائچ کے گاؤں میں سلیٹی رنگ کے چھ بھیڑیوں پر مشتمل گروہ 40 سے زائد افراد پر حملہ کر چکا تھا۔

گزشتہ ماہ 150 سے زائد مسلح اہلکار اور محکمہ جنگلات کے متعدد اہلکاروں کو گاؤں میں تعینات کیا گیا تھا جنہوں نے بھیڑیوں کو پکڑنے کی کوشش کی۔

ڈرونز اور سرویلینس کیمروں کی مدد سے پانچ بھیڑیوں کو پکڑ لیا گیا تھا جبکہ ایک ابھی بھی آزاد گھوم رہا تھا۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک عہدیدار اجیت سنگھ نے بتایا کہ اتوار کو گاؤں کے مکینوں نے بھیڑیے کو مار ڈالنے کے بعد ان کی ٹیم کو اطلاع دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اطلاع ملنے پر ٹیم موقع پر پہنچی اور بھیڑیے کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ اس کے جسم پر زخموں کے واضح نشانات موجود تھے۔

عہدیدار اجیت سنگھ کے خیال میں یہ بھڑیا بھی اسی گروہ کا حصہ ہے جس کی انہیں تلاش تھی۔ تاہم ان کا کہنا ہے مزید بھیڑیوں کی علاقے میں موجودگی کا ابھی تعین کرنا باقی ہے۔

ماہرین کے مطابق بھیڑیے صرف بھوک سے مرنے کی صورت میں انسانوں یا مویشیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

تاہم وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث بھیڑیوں کے علاقے بھی سیلابوں کی زد میں آ گئے ہیں جس کے باعث وہ اپنی شکار گاہیں بھی کھو بیٹھے ہیں اور زیادہ آبادی والے علاقوں کی طرف جانے کو مجبور ہو گئے ہیں۔

بھیڑیوں کے حملوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے گھر کے صحن میں سو رہے تھے۔

ضلع باہرائچ میں سرسبز میدان 50 کلومیڑ کے رقبے پر محیط ہیں اور جہاں گھنے جنگلات نے ہمالیہ کے پہاڑوں کو ڈھک رکھا ہے۔

انڈیا میں تقریباً 3 ہزار بھیڑیے موجود ہیں جن میں سے اکثر محفوظ علاقوں سے باہر آبادی کے قریب رہ رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلی شکار کی کمی اور اپنا مسکن کھونے کے باعث بھیڑیوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.