حالات ایسے تھے کہ معلوم نہیں تھا کہ کل گھر میں کھانا پکے گا یا نہیں.. عابد کشمیری کے لاڈلے بیٹے باپ کی موت پر رو پڑے

image

"میرے والد کو ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض تھا اور کچھ نہیں. باتھ روم گئے اور واپس آتے ہوئے گر پڑے ان کا ہارٹ فیل ہوگیا تھا"

یہ کہنا ہے مشہور اداکار عابد کشمیری کے سب سے چھوٹے اور لاڈلے صاحبزادے کا جو اپنے والد کے انتقال پر غم سے نڈھال ہیں..

بیٹے نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد جیسا باپ دنیا میں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا. ایک بار جب وہ طالب علم تھے اور گھریلو حالات سے واقف نہیں تھے تب ایسا وقت بھی آیا جب گھر چلانے کے لیے پیسے ختم ہوگئے تھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ اگلا دن کھانا پکے گا یا نہیں. اس وقت ان کے والد کے پاس صرف 2 ہزار تھے جو انھوں نے بیٹے کی فرمائش پر بنا سوچے سمجھے دے دیے کہ وہ دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے چلا جائے. عابد کشمیر می بحیثیت انسان کے ساتھ بحیثیت باپ بھی نرم طبعیت کے مالک تھے.

کچھ عرصہ پہلے عابد کشمیری نے وصی شاہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انھیں زندگی میں کس بات کا دکھ ہے. ایک تو یہ کہ ان کے جونیئر آرٹسٹ ان کا ذکر نہیں کرتے اور 2 لمحے ان کی زندگی کے نہایت افسوس ناک ہیں.

عابد کشمیری نے کہا کہ 1997 میں وہ نرگس کے ساتھ ایک اسٹیج شو کے لئے ملک سے باہر تھے پتا چلا کہ والد کا انتقال ہوگیا. نرگس نے انھیں ٹکٹ کے پیسے دے کر واپس جانے کا کہا لیکن تھیٹر کے مالک نے کہا کہ یہاں تدفین ہوچکی تو اب تم کام پورا کر کے آؤ.

جبکہ دوسرا واقعہ 2001 کا ہے جب وہ عمر شریف کے ساتھ ہانک کانگ کے سفر میں تھے اور شو میں 4،5 دن تھے. اچانک والدہ کے انتقال کی خبر آئی تو عمر شریف نے ان کو ٹکٹ اور پے منٹ دیتے ہوئے کہا کہ گھر جائیں اور اگر واپس آنے کا دل چاہے تو آنا ورنہ نہیں آنا. یہ لمحہ بھی بہت غم کا تھا.


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.