موموز آج کی ایک مقبول ترین ڈش بن گئی ہے، جسے دیکھو مومو کا شیدائی ہے پھر چاہے وہ بچہ ہو یا بڑا۔ پہلے پہل یہ کچھ مخصوص جگہوں پر ملا کرتے تھے لیکن اب باآسانی ہر جگہ مل جاتے ہیں۔
اور جب کوئی چیز ہر جگہ ملنے لگ جائے تو اس کے معیار پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہوجاتا ہے۔ کیونکہ ہر دکاندار اعلیٰ معیار کا سامان استعمال کرتا ہو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں، جس کی وجہ سے اکثر صحت خراب ہوجاتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ بھارتی شہر حیدرآباد میں پیش آیا، جہاں ایک 31 سالہ خاتون موموز کھانے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، خاتون کی شناخت 31 سالہ ریشما بیگم کے نام سے ہوئی ہے جو نندی نگر کی رہائشی تھیں۔
حادثے کے فوراً بعد جی ایچ ایم سی نے فوری طور پر اقدامات کرتے ہوئے موموز تیار کرنے والی ہوٹل کو سیل کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ریشما بیگم موموز کھا کر بے ہوش ہو گئی تھیں جس کے بعد انھیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں اور وہیں ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔
کہا جا رہا ہے کہ ان کے علاوہ مزید 20 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جنھیں موموز کھانے کے بعد طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس نے بتایا کہ، یہ زہریلے موموز چنتل بسٹی میں تیار کیے گئے تھے، جی ایچ ایم سی کے اہلکاروں نے مذکورہ موموز کے نمونے جمع کر کے لیبارٹری میں بھیج دیے ہیں۔
جبکہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ موموز کی تیاری میں غیر معیاری اجزاء شامل تھیں اور اس کمپنی کے پاس اجازت نامہ تک موجود نہیں تھا۔