صوبہ پنجاب کی وزیراعلٰی مریم نواز ان دنوں یورپ کے نجی دورے پر ہیں اور اسی دوران سوشل میڈیا پر ان کی صحت کے بارے میں خبریں وائرل ہونے پر انہیں لندن میں گلے کے کینسر کی بیماری میں مبتلا ہونے کی ترید کرنا پڑی۔
خیال رہے کہ وزیراعلٰی مریم نواز کی گزشتہ دنوں میں سوئیٹزرلینڈ میں تھیں جہاں انہوں نے اپنا چیک اپ کروایا۔
اس حوالے سے ایک کلپ بھی وائرل ہوا جس میں ان کے ہمراہ ان کے والد نواز شریف، مریم اورنگزیب اور پنجاب کے چیف سیکریٹری بھی تھے۔
تاہم اس حوالے سے کچھ یوٹیوبرز نے خبر دی کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کو گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس خبر کو لے کر صارفین تبصرے بھی کرتے رہے تاہم گزشتہ روز بدھ کو لندن پہنچنے کے بعد انہوں نے خود ان خبروں کی تردید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے گلے کا کینسر نہیں ہے۔ مجھے پیرا تھائیرائیڈ کا مسئلہ تھا جس کے چیک اپ کے لیے میں گئی تھی اور اسی جگہ سے پچھلے سال بھی چیک کروایا تھا تو یہ اس کا فالو اپ ہے۔‘
پیرا تھائیرائیڈ ہے کیا اور اس سے کس قسم کے مسائل ہو سکتے ہیں؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے اردو نیوز نے سیالکوٹ میڈیکل کالج کے شعبہ ادویات کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سلمان شیروانی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’پیراتھائیرائیڈ گلے میں ایک گلینڈ ہے جو ہارمونز پیدا کرتا ہے۔
یہ تھائیرائیڈ کے بالکل ساتھ ہی ہوتا ہے اور اسی طرح کے کام ہی کرتا ہے۔ خاص طور پر جسم میں کیلشئیم کی مقدار اسی گلینڈ سے کنٹرول ہوتی ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کی خرابی پیدا ہو ہائیپر یا ہائیپو کیلسومیا کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے جس سے جسم میں کیلشئیم کی مقدار کم زیادہ ہو جاتی ہے۔ جس سے ہڈیوں اور دل کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔‘
ڈاکٹر سلمان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ہائپر تھائیرائیڈ ہونے کی صورت میں اس کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کہ آپریشن سے نکال دیا جائے جبکہ ہائیپو کی صورت میں ہارمون تھیراپی سے علاج کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس حصے میں کینسر یا ٹیومر کے چانسز بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ جو ایک پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔‘