جب سارہ نامی شیر کی بچی پہلی بار اسے ریسکیو کرنے والوں کے گھر پہنچی تو وہ بیمار اور تھکی ہوئی تھی اور اس کے چھوٹے سے جسم پر بدسلوکی کے نشانات تھے۔امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بیروت میں اسرائیلی فضائی حملوں اور بدسلوکی کرنے والے مالکان سے بچ کر یہ شیر کی بچی جانوروں کے حقوق کے ایک گروپ کے ساتھ جمعے کو ایک کشتی اور ہوائی جہاز کے طویل سفر کے بعد جنوبی افریقہ میں جنگلی حیات کی ایک پناہ گاہ پہنچی۔جنگ کے بعد یہ شیر کا پانچواں بچہ ہے جسے لبنان سے مقامی ریسکیو گروپ ’اینیملز لبنان‘ نے نکالا ہے۔’اینیملز لبنان‘ نے سب سے پہلے سارہ کو جولائی میں سوشل میڈیا چینلز پر دریافت کیا تھا۔ اس کے مالک نے ٹِک ٹاک اور انسٹاگرام پر اس کے ساتھ گھومتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کیں۔لبنانی قانون کے تحت جنگلی اور غیرملکی جانور رکھنا ممنوع ہے۔اینیملز لبنان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیسن مائر نے کہا کہ شیر کی بچی کو ’صرف دکھاوے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔‘ستمبر کے وسط میں گروپ نے مقدمہ درج کرنے کے بعد بالآخر اسے بازیاب کر لیا، پولیس نے اس کے مالک سے پوچھ گچھ کی اور اسے چھوڑنے پر مجبور کیا۔اس کے فوراً بعد اسرائیل نے لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے خلاف کارروائی شروع کی اور بعلبک شہر شدید بمباری کی زد میں آ گیا۔مائر اور اس کی ٹیم سارہ کو بعلبیک سے نکالنے میں کامیاب ہو گئی تھی اس سے چند ہفتے قبل اسرائیل نے قدیم شہر پر اپنی فضائی بمباری کی تھی اور اسے بیروت کے مصروف تجارتی ضلع حمرہ کے ایک اپارٹمنٹ میں منتقل کر دیا تھا۔
اینیملز لبنان گروپ نے دو درجن سے زیادہ شیروں کو گھروں میں قید ہونے سے بچایا (فوٹو: اے اپی)
اسے اکتوبر میں جنوبی افریقہ کے لیے پرواز کرنا تھی، لیکن بین الاقوامی ایئر لائنز نے لبنان کے لیے پروازیں روک دیں کیونکہ اسرائیلی جیٹ طیاروں اور ڈرون نے ملک کے واحد ہوائی اڈے کے قریبی مقامات کو نشانہ بنایا۔
تنازع سے پہلے ’اینیملز لبنان‘ جانوروں کی سمگلنگ اور پالتو جانوروں کی غیرملکی تجارت کو روکنے کے لیے سرگرم تھی۔ اس نے دو درجن سے زیادہ شیروں کو گھروں میں قید ہونے سے بچایا اور انہیں جنگلی حیات کی پناہ گاہوں میں بھیج دیا۔اپنے ارد گرد جاری جنگ سے بے خبر سارہ کو پناہ گاہ میں روزانہ کچے گوشت کی ایک پلیٹ کھلائی جاتی تھی اور اس کا وزن 40 کلوگرام تک بڑھ گیا تھا۔ وہ ہر صبح مائر کی بیوی میگی کے ساتھ گلے لگتی تھی جو جانوروں کے حقوق کی کارکن بھی ہیں۔
اپنے انخلا سے کچھ دن پہلے سارہ مائر کے اپارٹمنٹ میں ایک بیڈ روم میں کھیلتی تھی (فوٹو: اے پی)
گروپ نے سارہ کو ایک کشتی کے ذریعے قبرص لے جانے کے لیے دنیا بھر کے حقوق کے گروہوں سے چندہ اکٹھا کیا۔ وہاں سے وہ کیپ ٹاؤن پہنچنے سے قبل متحدہ عرب امارات کے لیے پرواز کر گئی۔
اپنے انخلا سے کچھ دن پہلے سارہ مائر کے اپارٹمنٹ میں ایک بیڈ روم میں کھیلتی تھی جس میں کشن اور چبانے والے کھلونے بکھرے ہوئے تھے۔جمعرات کو فجر کے وقت وہ بیروت کے بالکل شمال میں دبیح بندرگاہ پر پہنچی۔ میئر اور اس کی ٹیم کو سکون ملا، لیکن اس کی روانگی پر اپنے آنسو نہ روک پائے۔ مائر کا خیال ہے کہ سارہ جلد ہی دوسرے شیروں کی کمیونٹی کا حصہ بن جائے گی۔’پھر وہ دو دیگر شیروں کے ساتھ ضم ہو جائے گی جو ہم نے لبنان سے بھیجے ہیں، لہذا امید ہے کہ وہ تین کا ایک اچھا گروپ بنائے گی، یہ وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنی باقی زندگی گزارے گی۔ یہ اس کے لیے بہترین آپشن ہے۔‘