یعقوب منصوری جو جمعے کی رات کو دوسرے لوگوں کے بچوں کے ہیرو تھے، لیکن ان کی اپنی نوزائیدہ جڑواں بچیاں کبھی یہ جان نہیں پائیں گی۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایک ہفتے سے، ہمیر پور کا یہ نوجوان جو کھانے کا کاروبار کرتا ہے، مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) کے باہر سو رہا تھا جہاں اس کی دو نوزائیدہ جڑواں بیٹیوں کو داخل کرایا گیا تھا۔ یعقوب اپنی بیوی ناظمہ کے ساتھ، باری باری جڑواں بچوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
جمعے کی رات کو جب آگ بھڑک اٹھی تو یعقوب منصوری کھڑکی توڑ کر آئی سی یو میں داخل ہوئے اور جتنے نوزائیدہ بچوں کو بچا سکتے ہیں انہوں نے بچایا۔ لیکن ان کی دونوں بیٹیاں ان میں شامل نہیں تھیں۔ ان جڑواں بچیوں کی لاشوں کی بعد میں سنیچر کو شناخت ہوئی۔
ناظمہ اور یعقوب سارا دن ہسپتال کے باہر بیٹھے رہے، انہیں یقین نہیں آ رہا تھا اور آنکھیں غم سے بھری ہوئی تھیں۔جمعے کو جھانسی کے علاقے مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج میں رات تقریباً ساڑھے 10 بجے لگنے والی آگ میں 10 نوزائیدہ بچے ہلاک اور 16 زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق آگ ایک ناقص آکسیجن مشین کی وجہ سے لگی تھی۔ہسپتال میں لگنے والی اس خوفناک آگ نے صرف یعقوب منصوری اور ان کی اہلیہ کی زندگیوں کو ہی دھچکا نہیں پہنچایا بلکہ اپنے پہلے بچے کو جنم دینے والی سنجنا کماری بھی اسی کرب سے گزر رہی ہیں۔
حکام کے مطابق آگ ایک ناقص آکسیجن مشین کی وجہ سے لگی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے کہا کہ ’میرا بچہ میری آنکھوں کے سامنے جل کر مر گیا اور میں بے یار و مددگار کھڑی دیکھتی رہی۔ ہسپتال کی غفلت نے میرے خوابوں کو تباہ کر دیا۔ میں نے اپنے بچے کو ابھی پکڑا بھی نہیں تھا۔‘
جالون سے تعلق رکھنے والی سنتوشی دیوی زچگی کے دوران پچیدگیوں کے باعث اپنے بچے کو ہسپتال لے کر آئی تھیں۔ لیکن جب آگ بھڑکی تو وہ اس افراتفری میں کہی کھو گیا اور بعد میں سنیچر کو اس کی لاش کی شناخت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ’میں نے چیخوں کی آوازیں سنیں لیکن میرا بچہ جا چکا تھا۔‘