کراچی: ملک میں گندم کی طرز پر کپاس کا بحران بھی پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں روئی اور سوتی دھاگے کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگیا۔ جبکہ روئی اور سوتی دھاگہ ڈیوٹی فری درآمد ہونے کی وجہ سے۔ پاکستان میں تاریخ کی سب سے زیادہ روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ روئی اور سوتی دھاگہ کی بڑی مقدار درآمد ہونے کی وجہ سے قیمتی زرمبادلہ کی ایک بڑی مقدار بیرون ملک منتقل ہو گی۔ جبکہ کپاس کے کاشتکاروں اور کاٹن جنرزومقامی ٹیکسٹائل (اسپننگ) انڈسٹری کو بھی ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے آئندہ برسوں میں کپاس کی کاشت میں ریکارڈ کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں بے بنیاد ہیں، شوگر ملز ایسوسی ایشن
احسان الحق نے کہا کہ گزشتہ برس گندم کی ریکارڈ درآمدات کی وجہ سے رواں سال کسانوں سمیت پوری فلور ملز انڈسٹری تاریخی معاشی بحران میں مبتلا ہو چکی ہے۔ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ کسانوں نے رواں سال گندم پہلے کے مقابلے میں انتہائی کم رقبے پر کاشت کی ہے۔ جس کی وجہ سے آئندہ برس ملک کو گندم کے بحران کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق 31 اکتوبر تک پاکستان میں بیرون ملک سے روئی کی 8 لاکھ گانٹھ اور سوتی دھاگے کے 4 لاکھ 50 ہزار گانٹھوں کے لگ بھگ درآمدات ہوئی ہیں۔ 30 نومبر تک روئی کی 11 لاکھ جبکہ سوتی دھاگے کی 6 لاکھ گانٹھوں کی مساوی روئی درآمد ہوچکی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم نے وزیر اعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے۔ کہ بیرون ملک سے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے۔ جبکہ اندرون ملک اسے ڈیوٹی فری کیا جائے۔ تاکہ کاٹن انڈسٹری اور زراعت دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے۔