سموسمے ہوں یا پکوڑے، دال چاول ہوں یا پاپڑی چاٹ، کچوریاں ہوں یا جلیبیاں گھر میں چاہے جتنی محنت اور صفائی سے بنا لو لیکن بازار جیسا ذائقہ اور مزہ بالکل نہیں آتا۔ کچھ لوگ تو ذائقے پر کمپرومائز کرکے اپنیصحت کا خیال کرتے ہوئے گھر کے بنے ہوئے کھانے کو کھا لیتے ہیں مگر کچھ لوگوں کی زبان کو جب بازاری ذائقے کی عادت ہو جائے تو وہ بس یہی چاہتے ہیں کہ انہیں بازار کا پکا ہوا کھانا ہی ملے۔
لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو بازار میں ٹھیلوں اور ہوٹلوں میں بنانے والے لوگ ہیں وہ آپ کی طرح آپ کی صحت اور آپ کے ذائقے کو بھی ملحوظِ خاص رکھتے ہیں؟ اس کا جواب ہر لحاظ سے نا ہی ہے کیونکہ گھر میں تو آپ ایک دن سے زیادہ دنوں کا رکھا ہوا کھانا ہر گز کھانا پسند نہیں کرتے مگر بازار کا 3 سے 4 دن کا کھانا بھی شوق سے چٹخارے لے کر کھا لیتے ہیں اور آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ کھانا کیسا ہے ۔۔
ہم یہاں بازاری کھانے کی اس حڈ تک برائی بھی نہیں کر رہے کہ آپ کھان ہی چھوڑ دیں، مگر ایک مرتبہ یہ ویڈیو بھی ضرور دیکھ لیں:
ویڈیو دیکھ کر آپ کو اندازہ تو ہوگیا ہوگا کہ یہ آدمی کیسے ایک ہاتھ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی بغل کا سہارا لیتے ہوئے گندگی سے پکوڑے بنا رہا ہے۔ یہاں اس کی ہمت کی داد بھی دیتے ہیں وہیں آپ بھی جب اس طرح کے کھانے والوں کے پاس جائیں تو ایک مرتبہ ان کا کھانا پکانے کا طریقہ بھی دیکھ آئیں ۔۔