“بھئی میں نے تو سوچ رکھا ہے کہ ڈاکٹر لڑکی کو ہی بہو بناؤں گی اس لئے تم بھی کوئی ڈاکٹر لڑکی دیکھو تو مجھے بتاؤ“
شاہینہ نے اپنی بہن کو اپنے نیک ارادوں سے باخبر ۔ کرتے ہوئے ان کی مدد بھی مانگ لی
اوپر لکھے گئے الفاظ میری ساس کے ہیں جنھوں نے بہت شوق سے مجھے بیاہا لیکن اس کے بعد میری پریکٹس رکوا کر گھر کے کام کاج کی ذمہ داری میرے سر پر ڈال دی۔ یوں میری ڈگری ضائع ہوگئی ۔خاندان میں نام اونچا کرنے کے لئے ڈاکٹر بہو تو بیاہ لی جاتی ہے لیکن اس کے بعد اسے گھر کے چولہا ہانڈی تک محدود کردیا جاتا ہے خاندان میں نام اونچا کرنے کے لئے ڈاکٹر بہو تو بیاہ لی جاتی ہے لیکن اس کے بعد اسے گھر کے چولہا ہانڈی تک محدود کردیا جاتا ہے۔
70 فیصد لڑکیاں ڈگری لینے کے بعد میڈیکل پریکٹس نہیں کرتیں
پاکستان میڈیکل کونسل کے مطابق 70 فیصد سے زیادہ لڑکیاں اپنی ڈاکٹر کی ڈگری ملنے کے بعد پریکٹس صرف اس لئے نہیں کرپاتیں کیونکہ شادی کے بعد ان کی گھریلو ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ ایسے میں کوئی نہیں جو ان کا ساتھ دے۔ ہندوستان اور پاکستان کے معاشرے میں کھانا پکانا اور دیگر گھریلو ذمہ دایاں عام طور پر خواتین تک ہی محدود سمجھی جاتی ہیں جس کی وجہ سے لڑکی بے بس ہو کر اپنی ڈگری کو خیرباد کہنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔
ساس بہو کے ساتھ پر بنا خوبصورت اشتہار
اس مسئلے کو بہت خوبصورتی سے شان فوڈز نے اپنے اشتہار میں اجاگر کیا ہے جس میں دکھایا جاتا ہے کہ ساس (صبا فیصل) اپنی بہو (اشنا شاہ) کی کانووکیشن میں انھیں اپنے پیشے کے حوالے سے حلف اٹھاتے دیکھتی ہیں تو ہر جملے کے ساتھ آنے والے دنوں کو تصور کرنے لگتی ہیں۔ اشتہار میں ساس کو بہو کے پیشے کی نزاکت اور اس کی محنت کا احساس کرتے دکھایا گیا ہے اور یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح صبا فیصل عورت بن کر اپنی بہو کے جذبات سمجھتی ہیں اور ایک اچھی ساس کا فریضہ نبھاتے ہوئے اس کی گھریلو ذمہ داریاں بانٹتی ہیں تاکہ ان کی بہو اپنی میڈیکل پریکٹس جاری رکھ سکے۔
بیوی کا ساتھی شوہر ہے
جہاں اس اشتہار میں ایک بہترین نقطے کو اٹھایا گیا کہ کس طرح ساس بھی بہو کو بیٹی سمجھ کر اس کا ساتھ دے سکتی ہیں وہیں اس بات کی کمی بھی محسوس ہوئی کہ اشتہار میں مرد کا کردار بہت کم تھا۔ شوہر عورت کا وہ ساتھی ہوتا ہے جو عمر بھر اس کا ساتھ نبھانے کا وعدہ کرتا ہے اسی لئے شادی شدہ عورت کی گھریلو اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں ساتھ دینا بھی اس کی اولین ترجیح ہونی چاہیے ویسے ہی جیسے ایک عورت اپنے دفتر جانے والے شوہر کی گھریلو ذمہ داریاں بانٹتی ہے۔
روایتی موضوعات سے ہٹ کر ایک بہترین کاوش
پاکستانی اشتہارات کے حوالے سے دیکھا جائے تو شان فوڈز کی یہ ایک اچھی کاوش ہے جسے لوگوں میں کافی پسند بھی کیا جارہا ہے کیونکہ پاکستانی اشتہاروں میں ماڈرن ازم کے نام پر یا تو ڈانس پر مبنی اشتہارات بنتے ہیں یا پھر لڑکا لڑکی کو جینز ٹی شرٹ میں دکھا کر محدود تخلیقی صلاحیت کا نمونہ پیش کیا جاتا ہے۔ امید ہے شان فوڈز سے سبق سیکھتے ہوئے مشہور برانڈز اب نظریات اور معاشرتی مسائل کے حوالے سے بھی کام کریں گے۔