گیس کی لوڈشیڈنگ سردی میں زیادہ ہوتی ہے لیکن اب چونکہ سردی کا زور ٹوٹ گیا ہے مگر پھر بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی۔ پاکستانی خواتین کے لیے سب سے بڑی مشکل ہے کیونکہ بچے بھوکے پیٹ جاتے ہیں یا تو رات دیر کو اٹھ کر ان کیلئے کھانا بنا کر رکھیں، مگر گرم کرنے کے لیے بھی گیس نہیں ہوتی۔ گیس کی اس لوڈشیڈنگ سے ہم لوگ ہر سال ہی پریشان رہتے ہیں کیونکہ پریشر کم سے کم کر دیا جاتا ہے۔ جب گیس آ بھی رہی ہوتی ہے تو وہ اس قابل نہیں ہوتی کہ جلدی سے ایک کپ چائے ہی تیار کرلی جائے۔ گیس پریشر بڑھانے کے اگر آپ بھی پریشان ہیں تو ابھی اپنے گیس میٹر کے نیچے لگے ہوئے ریگولیٹر کو نکالیں اور اس کی صفائی بتائے گئے طریقے سے کریں یا کاریگر سے کروالیں، یوں گیس پریشر بھی بڑھے گا اور گیس کے بل میں اضافی یونٹس کا بھی اضافہ نہیں ہوگا۔
ویڈیو ملاحظہ فرمائیں:
اگر آپ گیس کا پریشر بڑھانے والا کمپریسر لگانے کا سوچ رہے ہیں تو یہ کام ہر گز نہ کریں کیونکہ اس کے فائدے ہی نہیں بلکہ کئی نقصانات بھی ہیں اور یہ قانونی طور پرگھروں میں لگانا منع بھی کیا جاتا ہے۔ ملکی قانون کے مطابق ایک قابل سزا اور قابل جرمانہ جرم ہے جس کی سزا ایک سے تین سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہے۔ کمپریسر جس میں گیس کو بہت پریشر سے جمع کیا جاتا ہے اگر اس کا استعمال بروقت نہ کیا جائے تو اس صورت میں یہ پھٹ بھی سکتا ہے- جس کی شدت کسی بھی بم کی طرح ہوتی ہے اور دوسری طرف چونکہ اس میں جمع شدہ گیس فوراً آگ پکڑ سکتی ہے اس وجہ سے اس کے پھٹنے کی صورت میں ہونے والا نقصان بہت بڑا بھی ہو سکتا ہے-