مائیکرو اوون نے خواتین کی آسانی کیلئے بنائی گئی سب سے شاندار الیکٹریکل اپلائنس ہے۔ کھانا گرم کرنا ہو یا کچھ بھی پکانا، کھانا جلدی ہی تیار ہو جاتا ہے اور اگر 2 دن سے باسی رکھی ہوئی روٹیوں کو بھی گرم کرنا ہو تو مائیکرو اوون آپ کے بہت کام آتا ہے۔ اس سے ہر کسی کی زندگی میں آسانی تو ہوگئی مگر کافی سالوں سے لیے ہوئے اوون کی بھی اگر صفائی نہ کی جائے تو وہ خراب ہو جاتے ہیں یا ان پر میل جم جاتی ہے ایسے میں اگر آپ کو ان کی صفائی کرنے کا آسان ترین طریقہ بتا دیا جائے تو یہ آپ کی آسانی اور اوون کی لمبی میعاد کے لیے موزوں رہے گا۔
ٹپ :
٭ ایک پیالا بیکنگ سوڈا اور ایک لیموں کے 2 ٹکڑے کرلیں۔ اب ایک ٹکڑے کو درمیان سے بیکنگ سوڈا میں ڈپ کریں اور اوون کے اندر پھیریں تاکہ لیموں کا رس اور بیکنگ سوڈا کے اجزات مل کر الکلائنی خصوصیات پیدا کریں اور گندگی جلد سے جلد صاف ہو جائے۔
اوون صاف کرنے کے 20 منٹ تک اس کو نہ چلائیں، بلکہ اس کے عبد چلائیں تاکہ کرنٹ سے بچ سکیں اور یہ اچھی طرح خشک بھی ہو جائے اس طرح آپ کا وون چمکتا ہوا نظر آئے گا۔
مائیکرو اوون کو کیوں اور کس نے غلطی سے بنا دیا تھا؟
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جس مائیکرو اوون کو آپ اپنی آسانی کیلئے استعمال کرتے ہیں اسے کسی نے غلطی سے بنا دیا تھا۔ مگر کس نے؟
دراصل مائیکرواوون کو امریکی انجینئر ہرپی اسینسر نے 1946 سے پہلے بنایا تھا، دراصل ہرپی زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد وہ ایک نیوی کرافٹ کمپنی میں کام کرتے تھے جہاں وہ ٹائٹنینک جیسے جہازوں کی مشینری نکال کر کچھ نیا بنانے کی کوشش میں رہتے تھے، مختلف برقی آلات وہ بناتے رہتے تھے، ایک دن انہوں نے برقی آلات کو چیک کرنے اور ان کا وولٹ چیک کرنے کے لئے ایک ڈبے نما ٹرانسمیٹر بنایا تاکہ ریڈار اور شعاعیں بھی جانچ سکیں کہ کس حساب سے برقی آلہ کام کر رہا ہے، البتہ وہ اپنے اس تجربے میں فیل ہوگئے جس کے بعد انہوں نے اس میں مذید تبدیلیاں کیں اور سٹیمر کے طور پر جالی نما آئرن کی پلیٹ المونیم فوائل سے ڈھانپ کر لگائی پھر اس کو دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کی مگر وہ دوبارہ ناکام ہوگئے، اس مرتبہ ان کے قریبی دوست نے تھرمامیٹر اس ڈبے میں رکھا تو اس کا پارہ چڑھنے لگا، جس پرانہوں نے یہ مفروضہ نکالا کہ یہ چیزوں کو گرم کرسکتا ہے۔
چونکہ ہرپی کو بھٹے کھانا بہت پسند تھے وہ اپنے ساتھ رکھتے تھے، اس وقت انہوں نے اس کو گرم کرنے کا سوچا اور بھٹے کو ایک المونیم کی پلیٹ میں رکھ کر گرم کیا اور ٹیمپریچر سیٹ کردیا، اس مرتبہ یہ کامیاب ہوئے۔ اس دن سے اس وولٹ کے ڈبے کو مائیکروواون کہا جانے لگا اور اب یہ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی ایک عام برقی اپلائنس بن گئی ہے۔