ٹماٹر جو کہ سائنسدانوں کے نزدیک ایک پھل ہے مگر پاکستان میں اس کا استعمال سبزی کی صورت میں کیا جاتا ہے اور یہ ہر گھر کے باورچی خانے کی اہم ترین ضرورت ہے حالیہ دنوں میں ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمت ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ کر تین سو روپے کلو تک جا پہنچی ہے جس کے سبب سفید پوش طبقہ بہت متاثر ہوا ہے
کھانے کے لازمی جز ہونے کے سبب عوام پر ٹماٹر کی مہنگائی کا براہ راست اثر پڑ رہا ہے اور عوام نے اب سنجیدگی سے چھوٹے پیمانے پر اپنے گھروں پر بھی ٹماٹر اگانے کے لیے سوچنا شروع کر دیا ہے
ٹماٹر کو گھر میں اگانے کے لیے سولہ انچ تک کے کسی پلاسٹک کے ڈبے کا انتخاب کیا جا سکتا ہے جس میں کھاد ملی مٹی ملا کر ٹماٹر کا بیچ یا ثابت ٹماٹر کاٹ کر دبایا جا سکتا ہے دو ہفتوں میں اس کا پودا نکل آتا ہے جو کہ ایک مہینے تک پھل دینے کے لیے بھی تیار ہو جاتا ہے
ٹماٹر پانی پسند کرنے والا پودا ہے مگر زیادہ پانی اس کو خراب بھی کر سکتا ہے اس لیے اس کو بونے سے پہلے اس ڈبے کے پیندے میں تین سے چار سوراخ کر دیں تاکہ فاضل پانی خارج ہو سکے ٹماٹر کے بعض اقسام کے پودے زندگی میں صرف ایک ہی بار پھل دیتے ہیں جب کہ بعض اقسام بار بار پھل دیتے ہیں اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں
اس کے علاوہ ہم اپنے کھانوں میں بھی ٹماٹر کے بجائے ایسے اجزا کا استعمال کر سکتے ہیں جو کہ ذائقے کے لحاظ سے بالکل ٹماٹر والا ذائقہ دیتے ہیں مگر قیمت کے اعتبار سے سستے ہوتے ہیں
دہی کا استعمال:
سالن میں ٹماٹر کی جگہ دہی کے استعمال سے وہی ذائقہ حاصل کیا جا سکتا ہے جو کہ ٹماٹر دیتا ہے اور اس کی مقدار بھی ٹماٹر کے مقابلے میں کم استعمال ہوتی ہے
املی کا استعمال:
املی ایک سستا اور آسانی سے مل جانے والا جز ہے اس کو استعمال کرنے سے قبل پانی میں بھگو کر رکھا جا سکتا ہے اور اس کے بعد اس کے گودے کو ٹماٹر کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے
آلو بخارے کا استعمال:
آلو بخارے کو بھی پانی میں بھگو کر نرم ہو جانے پر سالن میں ٹماٹر کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کا ذائقہ ٹماٹر سے بہتر ہوتا ہے
انار دانے کا استعمال:
اس کو پانی میں ملا کر گرائنڈ کرنے کے بعد چھاننی میں چھان لیا جاتا ہے اور چھنے ہوئے آمیزے کو ٹماٹر کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے