مکڑی کا زہر فالج کے لئے تریاق

سانپ کے زہر کی بات تو ہم اکثر کرتے ہیں لیکن آج بات کچھ دوسری ہے۔ دلچسپ اور ڈراونی۔ آسٹریلیا کے بائیو کیمسٹ بتاتے ہیں کہ ایک خطرناک سپائڈر یا مکڑی کا زہر ایسے مریضوں کے لئے زندہ رہنے کے بہتر مواقع پیدا کر سکتا ہے جنہیں سٹروک ہوا ہو۔

ان کیمسٹس نے پتہ چلایا ہے کہ فریزر جزیرے پر فنل ویب نامی سپائڈر ایک ایسا مادہ خارج کرتے ہیں جس میں ایک مؤثر عنصر شامل ہوتا ہے جس کی مدد سے سٹروک کے دماغ پر پڑنے والے اثرات کو روکا جا سکتا ہے۔
 

image


سڈنی سے فل مرسر کی رپورٹ کے مطابق فریزر جزیرے کا فنل ویب نامی سپائڈر اتنا زہریلہ ہے کہ اس کے کاٹنے سے پندرہ منٹ کے اندر موت واقع ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کا زہر ایک ایسی دوا کی تیاری میں استعمال ہو سکتا ہے جس سے سٹروک کے باعث ہونے والے دماغی نقصان کو روکا جا سکتا ہے۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ اس زہریلے مادے سے دماغ میں ایک ایسے راستے کو بند کیا جا سکتا ہے جو سٹروک کے بعد موت کے امکانات کو بڑی حد تک بڑھا دیتا ہے۔

یونیورسٹی آف کوئینز لینڈ میں تحقیق کار سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے جس سے سٹروک کے مریضوں کو اس وقت تحفظ فراہم ہو سکتا ہے جب انہیں ہسپتال لے جایا جا رہا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اکثر یہ بات کرتے ہیں کہ مریض کو مناسب دیکھ بھال اور ادویات کی فراہمی چار سے ساڑھے چار گھنٹے میں کرنا ضروری ہے۔ اسی لئے دور رہنے والوں کو ہسپتال دیر سے پہنچنے پر نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم سمجھتی ہے کہ اس مکڑی یعنی سپائیڈر کے زہر سے تیار کی جانے والی دوا فوری طور پر پیرا میڈک عملہ بھی دے سکتا ہے جس سے سٹروک کے بعد مریض مزید دماغی نقصان سے بچ سکتا ہے۔

پروفیسر گلین کنگ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سٹروک کے بعد دماغ کے اندر پیدا ہونے والے کیمیائی مادوں کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جو موت کا راستہ ہموار کرتی ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے اس کی وجہ معلوم نہیں اور یوں عصبی خلیے مرنے لگتے ہیں۔ تاہم اب اُنہوں نے فریزر آئی لینڈ کے فنل ویب سپائیڈر کا زہر دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ اس سے موت کے امکانات میں رکاوٹ آتی ہے اور اس سے عصبی خلیے بھی نہیں مرتے۔ جو خلیے ختم ہو جاتے ہیں ان کا تو کچھ نہیں ہو سکتا لیکن ایک بات یقینی ہے کہ سٹروک کے بعد اگر آٹھ گھنٹوں کے اندر یہ دوا دے دی جائے تو دماغ بڑی حد نقصان سے محفوظ رہتا ہے۔

فریزر آئی لینڈ فنل ویب سپائیڈر آسٹریلیا کی ریاست کوئینز لینڈ ہی میں پائے جاتے ہیں اور یہ جھاڑیوں میں ریت اور زمین کے نیچے رہتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر سٹروک موت کی دوسری کلیدی وجہ ہے اور معذوری کا تیسرا بڑا سبب۔ آسٹریلیا میں ایک اندازے کے مطابق ہر سال سٹروک کا سامنا کرنے والوں کی تعداد چھپن ہزار ہے۔ ان میں نئے مریض اور وہ افراد بھی شامل ہیں جنہیں پہلے بھی سٹروک ہو چکا ہوتا ہے۔


Partner Content: VOA

YOU MAY ALSO LIKE: