قومی سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی نے پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف سے ان کے بیان کے بارے میں سوالات کیے ہیں۔
سائبر کرائم ایجنسی کے نمائندے نجیب الحسن نے تصدیق کی ہے کہ راشد لطیف سے دو دفعہ سوالات کیے گئے ہیں اور انکوائری ابھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیگل ایڈوائزر علی نقوی کی کمپلینٹ پر شروع کی گئی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ کمپلینٹ اس لیے فائل کی گئی ہے کیونکہ راشد لطیف نے اپنے حالیہ کچھ بیانات میں یہ الزام لگایا ہے کہ محمد رضوان کو اس لیے او ڈی آئی کپتانی سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ اس بات کے خلاف تھے کہ کسی بھی جوئے betting والی کمپنی سے پاس اینڈ کریٹ ٹیم کا اسپانسر شپ کا معاہدہ ہو۔
ذرائع نے بتایا کہ راشد لطیف نے ایک دو دفعہ یہ بھی الزام لگایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ابھی بھی ایسی کمپنیوں سے اسپانسر شپ کے معاہدے کرنا چاہتا ہے جو بیٹنگ کو فروغ دیتے ہیں۔
ذرائع نے سختی سے اس بات کی تردید کردی کہ انکوائری اس بات پر شروع کی گئی ہے کیونکہ راشد لطیف مستقل پاکستان کرکٹ بورڈ کو اور ان کے عہدے داران کو جس میں چیئرمین محسن نقوی بھی شامل ہیں، کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
سائبر کرائم ایجنسی کو سابق کپتان وسیم اکرم کے خلاف بھی کمپلینٹ موصول ہوئی ہے کہ انہوں نے ایک بیٹنگ کمپنی کے اشتہار کو پروموٹ کیا۔