سلطانہ نصاب کے ٹو سر کرنے والی تیسری خاتون، ’پاکستانی خواتین کے لیے تاریخی لمحہ‘

image

سلطانہ نصاب نے رواں ہفتے دنیا کی دوسری اور پاکستان کی پہلی سب سے اونچی چوٹی کے ٹو سر کر کے ان پاکستانی خواتین کی فہرست میں تیسرے نمبر پر جگہ بنا لی ہے جن کے پاس کے ٹو سر کرنے کا اعزاز ہے۔

سلطانہ نصاب ایک ایسی چوٹی سر کرنے والی ٹیم کا حصہ تھیں جس کی قیادت پاکستان کے تجربہ کار کوہ پیماہ سرباز خان کر رہے تھے۔

پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے علاقے اپر ہنزہ سے تعلق رکھنے والی سلطانہ نصاب کے ٹو سر کرنے والے گروپ کی واحد خاتون مہم جُو ہیں جنہوں نے یہ مشن مکمل کیا۔

نائلہ کیانی اور ثمینہ بیگ وہ دو پاکستانی خواتین ہیں جنہوں نے ان سے قبل دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کی تھی۔

پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے اے پی پی نے اس موقع پر رپورٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کے ٹو سر کرنے والی خواتین کی مہم جُو ٹیم میں شامل گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی سلطانہ نصاب نے پیر کے روز کامیابی سے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے میں کامیابی حاصل کر لی۔‘

خبر کے مطابق کے ٹو سر کرنے والی اس مہم جو ٹیم کے سات کوہ پیماؤں نے چوٹی کامیابی سے سر کی۔ ان میں ٹیم لیڈر سرباز خان، عبدلجوشی، اعجاز کریم فریاد، شیراز کریم، علی محمد سدپارہ، محمد علی سدپارہ اور سلطانہ نصاب شامل ہیں۔

گلگلت بلتستان سے تعلق رکھنے والے صحافی عبدالرحمان کے مطابق ’سلطانہ نصاب کی یہ کامیابی پاکستان کی ساری خواتین کے لیے تاریخی لمحہ ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان عالمی میعار کے کوہ پیماہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

’سلطانہ کا یہ کارنامہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک خراج تحسین ہے اور اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ محنت اور جذبے سے خواتین ہر وہ چیز حاصل کر سکتی ہیں جس کا وہ ارادہ کریں۔‘

پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع آٹھ ہزار چھ سو گیارہ میٹر پر مشتمل کے ٹو ماؤنٹ ایورسٹ سے صرف 238 میٹر چھوٹی دنیا کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے لیکن اسے سر کرنا زیادہ مشکل ہے۔

اسی وجہ سے اس چوٹی کو ’سیویج چوٹی‘ (وحشی پہاڑ) بھی کہا جاتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.