اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمارا افغان جنگ میں الجھنا تاریخی غلطی تھی۔ بانی پی ٹی آئی بات نہیں کرنا چاہتے تو ہمیں بھی شوق نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہم نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جب بھی ٹیک آف کرنے لگتا ہے تو ایسا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی انٹرنیشنل لابیز کے پلانٹڈ ہیں۔ اور خیبر پختونخوا کے وسائل استعمال کر کے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں چینی باشندوں پر حملہ ہوا۔ جبکہ 2014 میں چینی صدر نے آنا تھا تو یہی سارا کچھ کیا گیا۔ ہم افغان جنگ میں الجھے رہے جو تاریخی غلطی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کو جلسے پر بلایا۔ یہ کیا سلسلہ ہے جبکہ بھارت ہمارا دشمن ہے لیکن اس کے حوالے سے ایسی بات کی گئی۔ آپ کرائے پر لوگ لے کر آرہے ہیں لیکن آپ کو کسی شہید کے گھر جانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ آپ کو اسلام آباد آنے کی توفیق ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی شہید کے گھر نہیں جاتے اور نہ جنازے میں شرکت کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی پاکستان پر حملہ آور ہیں۔ جبکہ ایک بار پھر ایس سی او اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ دھرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ان سے درخواست کی گئی ایس سی او کے بعد احتجاج کریں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ہم نے کانفرنس سے 2 دن پہلے احتجاج کرنا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ان کو روکا نہ جاتا تو اس وقت ڈی چوک پر وہ بیٹھے ہوتے۔ جبکہ ان کا 2014 میں سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے دھرنا ختم ہوا تھا۔ پچھلے تین دنوں میں ان کے حوالے سے عوامی رائے تبدیل ہوئی ہے۔ کیونکہ ایک شخص جو لیڈ کر رہا تھا وہ 24 گھنٹے کے لیے غائب ہو گیا۔ علی امین گنڈا پور نے پہلے سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کرایا اور پھر ہری پور سے خیبر پختونخوا پہنچ گئے۔ انہوں نے جو بیانیہ دیا تھا وہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کے بعد دیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 دنوں میں ان کی لیڈر شپ ایکسپوز ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کہاں تھے؟ انہیں احتجاج کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ کہتے رہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا۔ اور بانی پی ٹی آئی کو پتہ ہے علی امین گنڈاپور کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں۔ یہ پورا زور لگا رہے ہیں۔ لیکن جب گریں گے تو دھڑم سے گریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے اتحاد وقت کی ضرورت ہے، نعیم الرحمان
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سارا اسکرپٹ پاکستان میں تیار نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی نے فلسطین پر بلائی گئی اے پی سی کا بائیکاٹ کیوں کیا ؟۔ جبکہ اے پی سی میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں۔ فلسطین پر کہیں بھی کانفرنس ہو رہی ہو آپ کو وہاں جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں ٹھوک کر تقریر کی اور فلسطین کا مسئلہ اٹھایا۔ جبکہ ہمیں پتہ تھا آئی ایم ایف کا مسئلہ پینڈنگ ہے اور ہمیں رسک تھا ہم بات کریں گے تو آئی ایم ایف میں مسئلہ ہو گا۔
آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کی جنگ ایک علیحدہ جنگ ہے۔ اور دہشتگردی ایک قومی مسئلہ ہے کسی ایک کا نہیں۔ کیا یہ دہشت گردی کے موضوع ہر کسی دن بولے۔ آئینی ترمیم کی بڑی سیاسی اہمیت ہے اور آئینی ترامیم کا پہلا والا مسودہ طویل تھا جو ہم نے کم کیا ہے۔ آئینی ترمیم کا مسودہ میڈیا پر بھی جلد آجائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی بات نہیں کرنا چاہتے تو ہمیں بھی شوق نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا کیس ملٹری کورٹ میں جا سکتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ایک اور 9 مئی کرنے کی کوشش کی۔ یہ سسٹم کو بریک ڈاؤن کی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں۔