ہم آپ کا احترام کرتے ہیں لیکن۔۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے غیر شادی شدہ خواتین کے لئے سخت الفاظ استعمال کرنے پر شوبز شخصیات کی تنقید

image

"دنیا میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے، صرف امریکا میں ہی 42 لاکھ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ جب ان خواتین کو شادی کے لیے مرد نہیں ملے گا، تو ان کے پاس دو آپشنز ہوں گے: یا تو وہ کسی شادی شدہ مرد کی دوسری بیوی بن جائیں، یا پھر 'بازاری' عورت یا 'پبلک پراپرٹی' بنی رہیں۔ دنیا کی ہر عزت دار عورت کبھی 'بازاری' نہیں بننا چاہے گی، بلکہ وہ دوسری شادی کو ترجیح دے گی۔"

ذاکر نائیک کی خواتین کے لیے 'بازاری' اور 'پبلک پراپرٹی' کے الفاظ پر سوشل میڈیا پر طوفان

معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنی ایک تقریر میں مردوں کو ایک سے زائد شادی کی اجازت کے حوالے سے خواتین کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے جس نے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ برپا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور اگر تمام خواتین کو ایک ایک مرد کے ساتھ شادی کرنے کا موقع ملے تو بھی لاکھوں خواتین رہ جائیں گی، جنہیں کوئی شوہر نہیں ملے گا۔

ذاکر نائیک کا متنازعہ بیان:

"اگر خواتین کو مرد نہیں ملے گا، تو ان کے پاس دو ہی راستے ہوں گے، یا وہ کسی شادی شدہ مرد کی دوسری بیوی بن جائیں یا پھر 'بازاری' یا 'پبلک پراپرٹی' بنیں۔"

یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی کئی شوبز شخصیات نے ذاکر نائیک پر شدید تنقید کی۔ گلوکار علی ظفر، اعجاز اسلم، نوید رضا، اداکارہ عفت عمر، کامیڈین شفاعت علی، اور ٹی وی میزبان ابصا کومل سمیت دیگر شخصیات نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا

شوبز شخصیات کی تنقید:

علی ظفر کا کہنا تھا کہ ذاکر نائیک جیسے اسکالر کا خواتین کے لیے 'بازاری' اور 'پبلک پراپرٹی' جیسے الفاظ استعمال کرنا افسوس ناک ہے۔ عفت عمر نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، "ہر عورت کو حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے شادی کرے، اور اگر وہ شادی نہ کرنا چاہے تو اسے کوئی پبلک پراپرٹی کیسے کہہ سکتا ہے؟"

سوشل میڈیا پر غصہ:

شفاعت علی اور ابصا کومل نے بھی اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے الفاظ استعمال کرنا خواتین کی تذلیل ہے۔ ذاکر نائیک کو خواتین کے حوالے سے زیادہ احترام سے بات کرنی چاہیے۔ جبکہ اعجاز اسلم نے پی آئی کے تنازعے پر سوال کیا کہ آخر آپ کے 600 وزنی بیگز میں کیا تھا؟

اس متنازع بیان کے بعد ذاکر نائیک کے الفاظ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جہاں لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا خواتین کے لیے اس طرح کی زبان قابل قبول ہو سکتی ہے؟


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.