سنگاپور: دنیا کا چھٹا ’بلیو زون‘ جہاں حکومت تمباکو نوشی پر پابندیوں اور باغات بنانے کو ترجیح دیتی ہے

جب طویل العمری کی بات آتی ہے، تو دنیا میں بہت کم جگہیں ایسی ہوں گیں جہاں معیاد زندگی میں اتنی تبدیلی آئی ہے جتنی سنگاپور میں گزشتہ 64 برس میں دیکھنے میں آئی ہے۔
سنگاپور کے کثیر الثقافتی معاشرے میں تمام شہریوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے
Getty Images

سنگاپور میں 1960 میں پیدا ہونے والے بچے کا اس وقت 65 سال تک زندہ رہنے کا امکان تھا لیکن آج 64 برس بعد سنگاپور میں پیدا ہونے والا بچہ اوسطاً86 برس تک زندہ رہنے کی امید کر سکتا ہے۔

گذشتہ ایک عشرے میں یعنی 2010 اور 2020 کے درمیان سنگاپور میں زندگی کی 100 بہاریں دیکھنے والے افراد کی تعداد دگنی ہوئی ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا کے ایک چھوٹے سے جزیرے پر عمر کی معیاد میں اضافہ کوئی اتفاقی نہیں بلکہ حکومت کی سوچی سمجھی پالیسیوں اور سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔

زندگی کے دورانیہ میں یہ اضافہ سنگاپور کو دنیا کے چھٹے ’بلیو زون‘ کا نام دیے جانے کے لیے کافی تھا۔

اگرچہ حال ہی میں ڈیموگرافرز کی جانب سے سنگاپور میں معیاد زندگی کے اعداد و شمار کی درستگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

نیشنل جیوگرافک کے صحافی ڈی بوئٹز نے ایسے ’بلیو زونز‘ کی نشاندہی کرنے کا دعویٰ کیا تھا جہاں لوگ کئی عوامل کی وجہ سے طویل اور صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ ان عوامل میں وہاں کی ثقافت، خوراک اور طرز زندگی کا امتزاج ہے جو وہاں کے باسیوں کی طویل العمری کا سبب ہے۔

سنہ 2023 میں سنگاپور کئی دہائیوں بعد ’بلیو زونز‘ میں شامل ہونے والا پہلا نیا خطہ ہے اور یہ دوسرے ’بلیو زونز‘ سے کسی حد تک مختلف ہے کیونکہ اس کے لوگوں کی لمبی عمر دیگر بلیو زونبرادریوں جیسے کوسٹا ريکا، اکاریا، یونان یا نیکویا میں طویل عرصے سے قائم ثقافتی روایات کے برعکس عمدہ پالیسیوں کے نتیجے میں آئی ہے۔

لیکن یہاں سنگاپور میں لوگ طویل العمری کے علاوہ اس کے معیار کی بھی قدر کرتے ہیں۔ ہم نے یہ جاننے کے لیےوہاں رہائش پذیر لوگوں سے بات کی کہ اس چھوٹی سی ریاست میں زندگی کی معیاد اور معیار میں اتنے اضافے کے عوامل کیا ہیں۔

ہم نے لوگوں سے پوچھا کہ وہ کون سی پالیساں ہیں جو وہاں زندگی کو صحت مند اور خوش حال بناتی ہیں اور وہ طویل زندگی کی تلاش میں یہاں بسنے کے خواہشمندوں کو کیا مشورہ دیتے ہیں۔

صحت مندانہ تبدیلی

سنگاپور کے رہائشیوں نے حکومت کی پالیسیوں میں بتدریج تبدیلیاں دیکھی ہیں ۔ سنگاپور میں پرورش پانے والے فردوس سیازوانی جو ایک مشہور بلاگ ’ڈالر بیورو‘ چلاتے ہیں، کہتے ہیں کہ انھوں نے کمیونٹی میں صحت کے شعور میں تبدیلی کو براہ راست دیکھا ہے، ’سگریٹ اور شراب پر بھاری ٹیکسوں کے علاوہ عوامی سطح پر تمباکو نوشی پر سخت پابندی نہ صرف انفرادی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ عوامی مقامات کو بھی بہتر بناتی ہے، جس سے وہ اور صاف ستھرے بن جاتے ہیں۔‘

نوڈلز
Getty Images
سنگاپور کے ہیلتھ پروموشن بورڈ نے صحت مند غذا کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔

فردوس سیازوانی مقامی پکوانوں میں چینی، نمک اور ناریل کے دودھ کے استعمال کی زیادہ مقدار کے باوجودسنگاپورکے بلیو زون میں شمار کیے جانے کا سن کر قدرے حیران ہوئے۔

مقامی پکوانوں میں چینی، نمک اور ناریل کے دودھ کے استعمال بھی حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بدل رہا ہے۔ ’ہمارے مقامی کھانوں میں ان اجزا کی کثرت کے رجحان کو دیکھتے ہوئے، ہیلتھ پروموشن بورڈ نے صحت مند غذا کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔‘

’خوراک کے اجزا کی لازمی لیبلنگ اور مشروبات میں چینی کی مقدار میں کمی جیسے اقدامات نے عوامی صحت کی آگاہی اور انتخاب میں نمایاں فرق ڈالا ہے۔ اگرچہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ قدم کتنا مؤثر ہے لیکن جب میں ان لیبلز کو دیکھتا ہوں تو میں ذاتی طور پر میٹھے مشروبات سے دور رہتا ہوں۔‘

سنگاپور کے ہیلتھ کیئر کے نظام کوعالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔

سنہ 2023 میں لیگٹم خوشحالی انڈیکس نے سنگاپور کے ہیلتھ کیئر کے نظام کو دنیا میں بہترین قرار دیا ہے۔

سنگاپور اپنے شہریوں کو یونیورسل ہیلتھ کیئر کوریج فراہم کرتا ہے لیکن اس میں نجی شعبے اور سیونگ فنڈز کا بھی کردار ہے تاکہ زیادہ اخراجات کو پورا کرنے میں مدد مل سکے۔

گرین مقامات پر توجہ

لیکن یہ صرف ہیلتھ کیئر کا نظام ہی نہیں ہے جو رہائشیوں کو لمبی زندگی گزارنے میں کردار ادا کرتی ہے بلکہٹرانسپورٹ کا مربوط نظام اور دیگر پالیسیاں شہریوں کے پیدل چلنے اور روزانہ ورزش کی حوصلہ افزائی کرتی ہیںجبکہ ملک کو صاف اور خوبصورت رکھنے کو ترجیح دینے سے رہائشیوں کو تحفظ اور سکون کا احساس بھی ہوتا ہے۔

ورزش
Getty Images
سنگاپور کے پارکوں میں ہر عمر کے روزانہ باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرتے نظر آتے ہیں

صفی آرکیٹیکٹس کے سینئر پارٹنر چارو کوکاٹے، جو اسکائی ہیبی ٹیٹ رہائشی ٹاورز اور جیول چنگی ہوائی اڈے جیسی مشہور عمارتوں کے پروجیکٹس کی قیادت کر چکے ہیں کہتے ہیں کہ ’شہر میں پارکس اور باغات کو ترجیح دینے کی حکومتی پالیسی نے سنگاپور کو ’گارڈن سٹی‘ ہونے کی شہرت دی ہے۔

’سنگاپور میں 15 سال سے زیادہ عرصے تک رہنے کے بعد میں اس بات سے متاثر ہوں کہ کس طرح اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے احتیاط سے شہر کی منصوبہ بندی کی ہے۔ زمین کے مؤثر استعمال اور شہری زندگی میں سبز جگہوں کو شامل کرنے پر ان کی توجہ قابل ذکر ہے۔ اگرچہ سنگاپور کے قوانین سخت ہو سکتے ہیں لیکن ان کے نتیجے میں صاف ستھرا ماحول پیدا ہوا ہے۔

چارو کوکاٹےکے پسندیدہ مقامات میں سے ایک سنگاپور بوٹینک گارڈن ہے۔ شہر کے مرکز میں واقع، یہ واحد ٹراپیکل گارڈن ہے جسے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اس کا قابل ذکر باغوں کا ذخیرہ اور پودوں کی تحقیق اور تحفظ پر توجہ اسے فطرت سے محبت کرنے اور سیاحوں کے لیے ایک خوبصورت جگہ بناتا ہے۔‘

عوامی پارک کمیونٹی کے لیے ایک مرکز کے طور پر بھی کام کرتے ہیں اور یہ ایک ایسا عنصر جس پر تمام محققین متفق ہیں کہ طویل، صحت مند زندگی گزارنے کے لیے یہ بہت ضروری ہیں۔

سیازوانی کہتےہیں کہ ’نوجوان سے لے کر بزرگوں تک آپ کو ایک بڑی تعداد میں لوگ باقاعدگی سے ورزش میں مصروف ملیں گے۔‘

hhh
Getty Images

جو لوگ یہاں آنا چاہتے ہیں ان کے لیے اس کمیونٹی کے جذبے اور طرز زندگی کو اپنانا اہم ہے۔

وہ ایسٹ کوسٹ پارک کی سفارش کرتے ہیں، ساحل کا ایک حصہ جس میں پکنک کے بہت سارے مواقع ہیں اور سمندری ہوا میں چلنے کے لیے جگہ ہے۔

یہاں رہنے کے لیے کیا جاننا ضرروی ہے؟

اگرچہ سنگاپور میں معیار زندگی بلند ہو سکتا ہے لیکن یہاں رہنے کی قیمت بھی کم نہیں ہے۔ اس ملک کو اکثر رہنے کے لیے دنیا کے مہنگے ترین مقامات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ مرسر رینکنگ کے مطابق ہانگ کانگ کے بعد سنگاپور رہائش کے لیے مہنگی ترین جگہ ہے۔

سنگاپور کی آبادی متنوع ہے۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں آ کر رہائش پذیر ہو رہے ہیں۔ حکومت سماجی ہم آہنگی کے احساس کو ترجیح دیتی ہے اور اسے قوانین اور اس پر سختی سے عمل درآمد سے نافذ کیا جاتا ہے۔

سنگاپور میں کچرا پھینکنے، عوامی مقامات پر تمباکو نوشی، منشیات اور یہاں تک کہ ٹریفک سگنلز کی بندش کے دوران سڑک کراس کرنے کے خلاف سخت سزائیں موجود ہیں۔ لیکنبہت سے رہائشیوں کو لگتا ہے کہایسے ضوابط سنگاپور کوایک محفوظ اور زیادہ خوبصورت جگہ بنانے میں مدد کرتے ہیں۔

کوکاٹے کہتے ہیں کہ ’حکومت کی پالیسیاں آبادی کی ضروریات کے مطابق ہیں اور وہ معیار زندگی کوبہتر بنانے، معاشی استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔

سنگاپور کا سیاسی استحکام ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے جو کاروباری سرمایہ کاری، معاشی ترقی اور سماجی ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.