پیڈل، نہ سٹیئرنگ وہیل: ایلون مسک کی سائبر کیب روبو ٹیکسی کیسے چلے گی؟

الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی مشہور کمپنی ٹیسلا کی جانب سے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی 'سائبر کیب' نامی ٹیکسی لانچ کی گئی ہے۔

الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی مشہور کمپنی ٹیسلا کی جانب سے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی 'سائبر کیب' نامی ٹیکسی لانچ کی گئی ہے۔

کیلیفورنیا کے شہر بربینک میں واقع وارنر بروس سٹوڈیوز میں منعقدہ ایک تقریب میں ٹیسلا کمپنی کے مالک ایلون مسک نے اپنی کمپنی کی تیار کردہ سائبر کیب متعارف کروائی۔

اس تقریب میں ٹیسلا کے روبوٹس رقص کرنے کے علاوہ شرکا کو مشروبات پیش کر رہے تھے۔

شرکا کے سامنے سائبر کیب پیش کرتے ہوئے ایلون مسک ایک خاص انداز میں ٹیکسی سے باہر نکلے۔

ٹیکسی دیکھنے میں ایسی ہے جیسے کوئی کمپیوٹر گرافک اصل دنیا میں داخل ہو گئی ہو۔ٹیکسی میں دو دروازے ہیں جو پنکھ کی طرح کھلتے ہیں۔ اس میں نہ ہی پیڈلز ہیں نہ ہی سٹیئرنگ وہیل۔

’ہم روبوٹ‘ نامی اس تقریب میں ایلون مسک نے کہا کہ ’ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیاں ان گاڑیوں سے زیادہ محفوظ ہیں جنھیں انسان چلاتے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیوں کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ صارفین انھیں بطور ٹیکسی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

گاڑی کب ملنا شروع ہوگی اور قیمت کیا ہو گی؟

ایلون مسک کے اندازے کے مطابق سائبر کیب کی پروڈکشن 'سنہ 2027 سے پہلے' شروع ہو جائے گی۔

تاہم ناقدین کے خیال میں اس ٹیکسی کو محفوظ بنانے کے لیے مزید وقت درکار ہو گا اور ایلون مسک ایک مرتبہ پھر اپنی ہی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے زیادہ وقت لے لیں گے۔

تاہم ایلون مسک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیڈ لائنز کے معاملے میں 'پر امید' رہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سائبر کیب کا مقابلہ گوگل کی مالک کمپنی ایلفابیٹ کی تیار کردہ 'وے مو' سے ہوگا جبکہ سائبر کیب کی قیمت 30 ہزار ڈالرز سے کم ہو گی۔

تاہم تجزیہ کاروں نے سائبر کیب کی قیمت وے مو سے کم ہونے پر شک ظاہر کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

فورسٹر نامی آئی ٹی ریسرچ کمپنی سے منسلک پول ملر نے کہا کہ 'اتنے کم وقت میں اس قیمت پر ٹیسلا کے لیے نئی نوعیت کی گاڑی بنانا نہایت مشکل ہے۔'

انھوں نے کہا کہ 'سبسڈی کے بنا یا ٹیسلا کے لیے ہر گاڑی پر نقصان برداشت کیے بغیر اس دہائی میں اتنی کم قیمت والی گاڑی لانچ کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔'

ایلون مسک
Getty Images
ایلون مسک

ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیاں کتنی محفوظ ہیں؟

تقریب میں ایلون مسک نے بتایا کہ انھیں امید ہے اگلے سال تک ٹیسلا گاڑیوں کی ماڈل 3 اور ماڈل وائے میں استعمال ہونے والی 'مکمل طور پر خود کار' ٹیکنالوجی ٹیکسس اور کیلیفورنیا کی ریاستوں میں متعارف کروا دی جائے گی 'جہاں جہاں اس کی اجازت ہوگی۔'

تاہم اس قسم کی منظوری ملنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔

کورنیل یونیورسٹی میں انجینیئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سمیتھا سمارانایاکے نے بتایا کہ اس قسم کی گاڑیاں ایسی ہیں جیسے کہ 'سڑک پر تیز رفتار میں دھات کا ایک بڑا سا ٹکڑا چل رہا ہو۔ یہ گاڑیاں کتنی محفوظ ہوں گی اس بارے میں بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔'

ٹیسلا کی خود سے چلنے والی گاڑیاں کیمروں پر انحصار کرتی ہیں۔ یہ کیمرے ریڈار اور لیڈار (جن میں روشنی پہچاننے کی ٹیکنالوجی ہوتی ہے) سے بھی سستے ہوتے ہیں۔

یہ کیمرے ٹیسلا کے مقابل دیگر گاڑیوں میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح استعمال کیے جاتے ہیں۔

ٹیسلا کا ارادہ ہے کہ گاڑیوں کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے خود بخود چلنا سکھانے کے علاوہ گاڑیوں کی تربیت کی جائے گی کہ وہ اردگرد موجود لاکھوں گاڑیوں کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کریں۔

تاہم پروفیسر سمیتھا سمارانایاکے کے مطابق محققین اس بات پر آمادہ نہیں ہیں کہ 'جس انداز میں ٹیسلا چیزوں سے کام کروانا چاہتی ہے اس میں تحفظ کی کوئی گارنٹی ہو گی۔'

سائبر کیب کے لانچ میں بار بار تاخیر

سائبر کیب کے پراجیکٹ کو کافی تاخیر کا سامنا رہا ہے۔ یہ گاڑی اگست میں لانچ ہونا تھی۔

تاہم کچھ ماہ قبل ایلون مسک نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سائبر کیب کو متعارف کروانے میں تاخیر اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ ان کے مطابق اس کے ڈیزائن میں کچھ اہم تبدیلیاں کرنا تھیں۔

دوسری جانب ٹیسلا کے مد مقابل روبو ٹیکسیز امریکہ کی کچھ سڑکوں پر پہلے سے گھوم رہی تھیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹیسلا گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں تنزلی کے لیے تیار ہے دوسری جانب الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں کمی آنے کے باوجود ٹیسلا کی حریف کمپنیاں مارکیٹ میں اپنا نام بنا رہی ہیں۔

تقریب میں ایلون مسک نے 'روبو وین' کا پروٹوٹائپ بھی متعارف کروایا جس میں ایک وقت میں 20 مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔

ویڈ بش سکیورٹیز کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈین آئیوز نے بتایا کہ اس وین کی بدولت 'آنے والے سالوں میں ٹیسلا کو کافی فائدہ ملے گا۔'

ایک اور تجزیہ کار نے کہا کہ 'ایسا لگ رہا تھا اس تقریب میں شامل شرکا یادوں کا سفر طے کر کے مستقبل میں آ گئے ہیں۔'

ایڈمنڈز کمپنی میں انسائٹس کی سربراہ جیسیکا کاڈویل نے کہا: 'مسک نے نقل و حمل کے حوالے سے ایک مثالی مستقبل کی تصویر کشی کی ہے جس میں ہمارے وقت کی بچت کرنے اور حفاظت کو بڑھانے کا وعدہ ہے۔'

لیکن اس بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ آیا وہ اپنے اس تصور کو حقیقت میں پیش کر سکتے ہیں یا نہیں۔

روبوٹکسی مارکیٹ کی حالت

روبو ٹیکسیوں کو سڑک پر اتارنے سے پہلے ہی جنرل موٹرز کی ذیلی کمپنی کروز کے ذریعے چلائی جانے والی بغیر ڈرائیور والی کاروں کو سان فرانسسکو میں ایک پیدل چلنے والے کو ٹکر مارنے کے بعد معطل کر دیا گیا ہے۔

اس کے باوجود اس شعبے میں توسیع اور فروغ جاری ہے۔

وے مو نے اکتوبر کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ اپنی روبو ٹیکسیوں کے بیڑے میں ہایونڈائی کی ایونک-5 کو شامل کرے گی لیکن اس سے قبل ان گاڑیوں کو کمپنی کی ٹیکنالوجی کے ساتھ سڑک پر جانچ سے گزرنا ہوگا۔

رائیڈ ہیلنگ یعنی ٹیکسیوں کے ذریعے صارفین کو ان کی منزل پر پہنچانے والی بڑی کپمنی اوبر بھی اپنے بیڑے میں مزید خودکار گاڑیاں شامل کرنا چاہتی ہے تاکہ صارفین کے لیے اپنی سہولیات اور رائیڈ شیئرنگ کے اختیارات کو وسعت دی جا سکے۔

اس کمپنی نے اگست میں بغیر ڈرائیور کی کار بنانے والی کمپنی کروز کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا۔

اسی طرح چینی ٹیک کمپنی بائیڈو بھی مبینہ طور پر اپنے روبوٹیکسی ڈویژن اپالو گو کو چین سے آگے یعنی ملک کے باہر پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ اس کی بغیر ڈرائیور والی خودکار ٹیکسیاں چین کے کئی شہروں میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

٭٭اضافی رپورٹنگ لائو میک میہون نے کی ہے


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.