17 جنوری 1997 میں امریکی ریاست اوہائیو میں پال خاندان اپنے بیٹے جیک کی ولادت کا جشن منا رہا تھا۔ دوسری طرف انٹرنیشنل باکسنگ ڈائجسٹ کے اس مہینے کے شمارے میں یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ: ’کیا ٹائسن (کا کیریئر) ختم ہو چکا ہے؟‘
اگر ہم مائیک ٹائسن اور جیک پال کے درمیان باکسنگ میچ کے مضحکہ خیز ہونے کو کسی مثال سے ثابت کرنا چاہیں تو وہ یہ ہو سکتی ہے:
17 جنوری 1997 میں امریکی ریاست اوہائیو میں پال خاندان اپنے بیٹے جیک کی ولادت کا جشن منا رہا تھا۔ دوسری طرف انٹرنیشنل باکسنگ ڈائجسٹ کے اس مہینے کے شمارے میں یہ سوال کیا جا رہا تھا کہ: ’کیا ٹائسن (کا کریئر) ختم ہو چکا ہے؟‘
’آئرن مائیک‘ یعنی ٹائسن اس وقت اپنے عروج پر نہیں تھے اور دو مہینے پہلے ہی ایونڈر ہولیفیلڈ کے خلاف اپنا باکسنگ میچ 11ویں راؤنڈ میں ہار گئے تھے۔
لیکن باکسنگ ڈائجسٹ میں پوچھے گئے سوال کا جواب یہی تھا: ٹائسن کا دور ختم نہیں ہوا۔
اس بات کو 27 برس گزر چکے ہیں اور اب جیک خود کو ’پرابلم چائلڈ‘ (جھگڑالو بچہ) قرار دیتے ہیں۔ جیک جمعے اور سنیچر کی درمیان شب ڈیلاس کے اے ٹی اینڈ ٹی سٹیڈیم میں ایک باکسنگ میچ میں 58 سالہ مائیک ٹائسن کا مقابلہ کریں گے۔
جیک اور ٹائسن اپنے باکسنگ گلوز پہنیں گے اور ان کے میچ میں ہر راؤنڈ دو منٹ کا ہو گا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس فائٹ کو ایک پروفیشنل باکسنگ میچ بھی قرار دے دیا گیا ہے۔
اس میچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ میچ کوئی شعبدہ بازی نہیں ہے اور اس موقع پر خواتین باکسرز کیٹی ٹیلر اور امانڈا سیرانو کے درمیان مقابلہ ان کے دعوے کو تقویت بخشتا ہوا نظر آتا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ خواتین باکسرز کے درمیان ایک کانٹے کا مقابلے کو جیک اور ٹائسن کے درمیان میچ پر فوقیت دینی چاہیے۔
لیکن اس کے باوجود ٹائسن اور جیک کے درمیان میچ میں لوگوں کی بےپناہ دلچسپی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نیٹفلکس یہ میچ اپنا 28 کروڑ سبسکرائبرز کو براہ راست دکھائے گا۔
دوسری جانب اے ٹی اینڈ ٹی سٹیڈیم میں بھی 70 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
دنیا بھر میں باکسنگ کی ساکھ خرابی کا شکار ہے، کیا ایسے میں جیک اور ٹائسن کے میچ کو ایک ’اصل فائٹ‘ مانا جائے گا؟ کیا ایسا میچ ہونا چاہیے؟ اور نیٹفلکس کو اس میچ کو نشر کرنے سے کیا مل رہا ہے؟
کیا یہ میچ ہونا چاہیے؟
جیک پال ایک یوٹیوبر ہیں اور ان کی کھیلوں کی دنیا میں آمد کو لوگوں نے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک یوٹیوبر کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ٹائسن کے باکسنگ کیریئر پر کیچڑ اچھالے۔
تاہم جیک کہتے ہیں کہ ’اگر ناقدین کو غصے کا اظہار کرنا ہی ہے تو وہ مائیک ٹائسن پر کریں کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ اس میچ کو ایک پروفیشنل فائٹ کا درجہ حاصل ہو۔‘
لیکن یہاں صرف جیت یا ہار کا معاملہ داؤ پر نہیں لگا ہوا بلکہ باکسنگ کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ اکثر ایسے مقابلوں میں ایک مکّا یا چھوٹی سی چونک بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ مقابلہ موسمِ گرما میں بھی ایک مرتبہ مؤخر ہو چکا ہے کیونکہ اس وقت ٹائسن کو پیٹ میں السر کی بیماری کا سامنا تھا اور انھیں خوف تھا کہ وہ موت کے منھ میں بھی جا سکتے ہیں۔
اب ٹائسن کا اصرار ہے کہ ان صحت ’ٹھیک‘ ہے۔
دوسری جانب جیک باکسنگ سے بالکل نابلد ہیں۔ ٹائسن اپنی ٹریننگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے رہے ہیں جن میں پنچ بیگ پر ان کے مکّے کی طاقت دیدنی تھی۔
جیک اپنے باکسنگ کے سفر کا موازنہ کسی ویڈیو گیم سے کرتے ہیں۔ تاہم ویڈیو گیم ایک کھیل ہی ہے جبکہ باکسنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کوئی کھیل نہیں ہے۔
یہ مقابلہ کتنا حقیقی ہوگا؟
ماضی میں دو مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپیئن رہنے والے ٹائسن نے 2020 میں ایک نمائشی میچ میں روئے جونز جونیئر کا مقابلہ کیا تھا اور اب بھی ان کا جسم ایک متاثر کُن حالت میں ہے۔
لیکن یہ حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ وہ تقریباً 19 برسوں سے پروفشنل باکسنگ سے دور ہیں۔
جب سنہ 2005 میں وہ کیون مکبرائڈ سے ہارے تھے تو انھوں نے کہا تھا کہ ان کا دِل ٹوٹ چکا ہے اور اب وہ باکسنگ صرف اپنے اخراجات اُٹھانے کے لیے کر رہے ہیں۔
اس میچ کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ ’میں اس معیار کے باکسر سے ہار کر اس کھیل کو مزید رسوا نہیں کرنا چاہتا۔‘
اطلاعات کے مطابق جیک اس فائٹ سے 31 ملین پاؤنڈز کما رہے ہیں جبکہ ٹائسن اس رقم کا تقریباً آدھا حصہ، ایسے میں سوالات تو اُٹھیں گے ہی کہ آخر اس میچ کے پیچھے مقصد کیا چھپا ہے۔
حال ہی میں ٹائسن نے انسٹاگرام پر ایک فوٹو پوسٹ کی تھی اور ایک صارف نے اس پر تبصرہ کیا: ’مائیک، کسی سکرپٹ کو فالو مت کرنا۔‘
جیک پر بھی ایسے الزامات ماضی میں لگتے رہے ہیں کہ ان کے میچز کے نتیجے پہلے سے طے ہوتے ہیں۔ لیکن اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ وہ 2020 میں برطانوی باکسر ٹومی فیوری سے ہارے تھے۔
ان کے دیگر مخالف باکسرز میں یو ایف سی کے سابق کھلاڑی شامل تھے اور انھیں انتہائی عقلمندی سے چُنا گیا تھا۔ اب ایک بار پھر جیک خود سے 31 سال بڑے باکسر سے مقابلہ کریں گے اور یہ مقابلہ وہ جیت بھی سکتے ہیں۔
گذشتہ جمعے کو ایک پروگرام کے دوران ٹائسن نے جیک کو تھپڑ بھی مار دیا تھا اور اس سب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ’حقیقی‘ مقابلہ ہے۔
ٹائسن نے کہا تھا کہ ’جیک بڑی مشکل میں پھنس چکے ہیں۔ وہ جو چاہے کہتے رہیں، لیکن اصل پارٹی رِنگ میں شروع ہو گی۔‘