امی ابو صرف مجھے ہی ڈانٹتے، ڈر لگتا اب ۔۔ معصوم سی 11 سال کی بچی نے اپنے مرنے سے پہلے آخری خط میں کیا کڑوی باتیں بتائیں کہ والدین اب روتے رہ گئے؟

image

والدین اپنے بچوں کے لیے بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں، کبھی کسی کو اتنی محبت دیتے ہیں تو کبھی کسی کو اس قدر پریشان کر دیتے ہیں کہ بچے خود کو ان پر بوجھ سمجھنے لگتے ہیں اور یہ بات بچے اپنے دل پر لے لیتے ہیں۔ والدین جہاں ہر بچے کو برابر کا پیار کرتے ہیں وہیں کسی ایک بچے کو اکثر اگنور بھی کر رہے ہوتے ہیں اور یہ بات کوئی والدین نہیں مانتا کہ وہ امتیازی سلوک کر رہا ہے کیونکہ ان کو خود اس بات کا اندازہ نہیں رہتا۔

ایسی ہی ایک 11 سالہ بچی کی خبر اس وقت سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے والدین کی بے حسی اور امتیازی سلوک کی وجہ سے بچی اس دنیا سے چلی گئی۔

معصوم بچی نے اپنے خط میں لکھا کہ: " کھانے کے وقت اگر بہن کھانا نہیں کھاتے تو والدین اسے کچھ نہیں کہتے تھے، لیکن اگر میں نہیں کھاتی تو والدین مجھے ڈانٹتے تھے۔ جب میں اوپر جاتی تو میری والدہ مجھے باتیں سناتی، اگر میں اپنے بھائی کے ساتھ کھیلتی تو ابو غصہ ہوتے، اسی وجہ سے میں مجھے ان سے نفرت ہے۔ میں خودکشی کرنے چاہتی ہوں مگر ہمت نہیں ہے۔مجھے میرے والدین سے نفرت ہے کیونکہ پہلے مجھے سر درد ہوا اور میری بہن کو بھی ہوا، لیکن امی نے بہن کا خیال رکھا اور کہا کہ تم ٹیوشن مت جاؤ، لیکن میرا خیال نہیں کیا اور مجھے ٹیوشن بھیج دیا، جب میں موبائل دیکھتی تو میرے والد مجھ پر غصہ ہوتے، لیکن بہن پر نہیں ہوتے۔

واقعہ حیدر آباد کے علاقے قاسم آباد میں واقع نجی اسکول کے جناح کیمپس میں پیش آیا جس کے بعد اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹرز نصرت پروین ساہیتو اورسید نوید علی شاہ پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیرتعلیم سندھ کو ارسال کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق حادثے کی جگہ پر اسکول اسٹاف کے 2 کارکن موجود تھے جو طالبہ کو تیسری منزل سے کودنے سے بچا سکتے تھے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پربھی طالبہ کے اسکول کی چھت سے گرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں اسے کوریڈور کی دیوار پر چڑھتے دیکھا جاسکتا ہے، وہاں موجود ایک آدمی اسے نیچے اترنے کا کہتا ہے، اسی دوران طالبہ کو گرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

You May Also Like :
مزید