مولانا طارق جمیل جوان بیٹے کی موت پر غم سے نڈھال ہیں اور صرف یہی نہیں ان کے غم میں ہر کوئی شریک ہے۔ ہر والدین کی دعا ہوتی ہے یا اللہ کبھی جوان بچوں کا صدمہ نہ دینا لیکن جن کے نصیب میں یہ غم ہو وہ اللہ کی رضا میں خود کو راضی کرنے کی کوشش ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ کل شام تلبنہ میں مولانا طارق جمیل کے چھوٹے بیٹے عاصم جمیل کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی۔ بیٹے کی نمازِ جنازہ پڑھاتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر اپنے آنسو پر قابو نہ پاسکے اور رو پڑے۔
نماز کے بعد جنازے میں شریک ہونے والے ہزاروں افراد سے مخاطب ہوتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے اپنے بیان میں کہا کہ جوان بیٹے کی موت دیکھنا وہی جانتا ہے جس پر گزری ہو، جو زخم لگا وہ بہت گہرا ہے، اللہ کی رضا پر راضی ہوں۔ بیٹے کو اللہ نے جوانی میں بلا لیا، میں اور میرا خاندان اس کی رضا پر راضی ہیں، عاصم جمیل میرا سب سے لائق اور نیک بیٹا تھا۔ عاصم غریبوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا تھا، بہت کم والدین کو ایسی اولاد ملتی ہے، اللہ کی امانت تھی، اس نے اپنے پاس بلا لیا۔ میں نے ہمیشہ دعا مانگی، یا اللہ مجھے کبھی اولاد کا صدمہ نہ دکھانا، یہ ہمیں اُٹھا کر لے جائیں، لیکن ہم اسے نہیں! یا اللہ ! میں اور میرا خاندان آپ کی اس مرضی پر راضی ہیں، میرا سب سے نیک بچہ تھا، تینوں میں سے سب سے زیادہ نیک بچہ تھا۔ غریبوں کے دل خرید لیے تھے اس نے اپنی قیمتی گاڑی میں غریبوں کو ساتھ لے کر جاتا تھا موت سے اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے، زندگی کا دھاگہ ٹوٹے گا، اس بچے نے وہ کام کیے جس کو میں اپنی تعریف نہ ہو جائے بیاں نہیں کرسکتا، بہت کم والدین کو ایسی اولاد ملتی ہے، اس کو جوانی میں اللہ نے اپنے پاس بلا لیا ۔۔