میرے بیٹے کو کینسر ہوا تو شوہر نے ہم دونوں کو چھوڑ دیا ۔۔ ماں نے بیمار بچے اکیلے کیسے پالا؟ ایک ماں کی ایسی کہانی جس نے سب کو تعریف کرنے پر مجبور کردیا

image

بچے بیمار ہوں تو والدین خیال کرتے ہیں ان کا ساتھد یتے ہیں۔ والدین کی ہر ممکنہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو اس مشکل وقت سے نکال دیں۔ لیکن کچھ ایسے بدنصیب لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کو مشکل وقت میں اکیلا چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں اکیلی ماؤں کے لئے بچوں کی پرورش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

بھارتی ریاست کرناٹکا میں 21 سالہ ماں فاطمہ کے 2 بچے ہی ایک 4 سال کا بیٹا اور 2 سال کی بیٹی یہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ان کے شوہر روزانہ کی بنیاد پر کماتے ہیں۔ مگر اپنی ذمہ داریوں سے بھگانے والے ہیں۔ ان کے بیٹے کو جب کینسر ہوا تو انہوں نے اپنی بیوی اور دونوں بچوں کو چھوڑ دیا یہ کہہ کر کہ میں اتنا بھاری علاج کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا۔

جس کے بعد فاطمہ نے اکیلے اپنے بچے کا ساتھ دیا۔ ان کے بیٹے راجیمیت کو بلڈ کینسر تھا جس کا علاج انہوں نے ایک حد تک خود سے کروایا مگر کیمو تھراپی کا خرچہ ناقابلِ برداشت ہوا تو انہوں نے ایک نجی ادارے کی مدد سے بچے کو زندگی کی طرف واپس پلٹایا۔ فاطمہ نے اکیلے ماں اور باپ کا کردار ادا کیا اور 3 سال میں ان کے بیٹے کو اس جان لیوہ مرض سے نجات مل گئی۔

آج راجیمیت کو بلڈ کینسر جیسے مرض سے نجات تو مل گئی لیکن معاشرے کی بے حسی ختم نہ ہوئی۔۔ کیا واقعی کوئی مرد اپنی اولاد کو اس لئے چھوڑ سکتا ہے کہ وہ بیمار ہے اور خرچہ ناقابلِ برداشت ہے؟ جہاں مردوں کی ہمت و عظمت ایک مثال ہے وہیں فاطمہ جیسی مائیں اس دنیا میں خُدا کا دوسرا روپ ہیں جو بچے کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ زندگی دینے کا کام کر رہی ہیں۔

You May Also Like :
مزید