بچوں کی پیدائش کے بعد انہیں گُھٹّی پلائی جاتی ہے، بھارت میں اِسے جنم گُھٹّی جبکہ پاکستان میں صِرف گُھٹّی کہا جاتا ہے جو کہ بچے کے پیدا ہونے کے بعد دی جانے والی پہلی خوراک ہوتی ہے جو کہ بڑے بوڑھوں کے مطابق بچوں کو پلانا بے حد ضروری سمجھی جاتی ہے۔
ساتھ ہی یہ کہاوت بھی مشہور ہے کہ جو شخص بچے کو گُھٹّی پلائے تو نوزائیدہ بچے پر اُس ہی کا اثر آتا ہے، ہر گھر میں ہی بچے کو گھٹّی دی جاتی ہے لیکن کہاوت کی حقیقت تو معلوم نہیں مگر اس گھُٹّی کے بچے کی صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں آج ہم آپ کو یہ معلومات فراہم کریں گے مگر پہلے یہ جان لیں کہ گُھٹّی دراصل کیا ہے؟
گُھٹّی کیا ہے؟
یہ ایک ہربل دوا یا جڑی بوٹیوں کا عرق ہے جس میں سونٹھ، شہد، ہلدی کی جڑیں، سوکھی کھجور، بادام، ملہٹی، ماں کا دودھ وغیرہ شامل ہوتا ہے جو کہ بچے کے لئے روایتی غذا اور صحت بخش پہلی خوراک سمجھی جاتی ہے۔
گُھٹّی کے نومولود بچے پر پڑنے والے اثرات:
ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق بچوں کو پیدائش کے پہلے چھ ماہ تک ماں کے دودھ یا فارمولے کے سوا کچھ نہیں دینا چاہیے، یہاں تک کہ بیشتر ڈاکٹرز بھی نوزائیدہ بچوں کے لئے گھٹی کی کا مشورہ نہیں دیتے
بازار میں فروخت ہونے والی گھٹّی میں مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں، دوا کو محفوظ رکھنے والا کیمیکل اور خالص شہد شامل ہوتا ہے جوکہ نوزائیدہ بچوں کی صحت کے لئے مضر ہے اور یہ تمام اجزاء بچوں کو دینا مناسب نہیں ہے۔
ایک حال ہی میں یہ بات دریافت ہوئی ہے کہ ایک سال سے کم عمر یعنی نوزائیدہ بچوں کو خالص شہد دینا محفوظ نہیں ہے، کچہ یا خالص شہد 'بوٹولوزم' کا سبب بن سکتا ہے، جو کہ ایک غیر معمولی لیکن مہلک بیماری ہے۔
تاہم بہتر ہے کہ روایات اور رواج کے علاوہ ڈاکٹرز اور سائنس کی تحقیق کے مطابق بچوں کی صحت کا خیال رکھا جائے، اور اگر گھُٹّی پلانا لازم ہے تو بچے کے ایک سال کے ہونے کے بعد پلائی جائے تاکہ وہ اس قدر طاقتور جڑی بوٹیوں کا اثر پرداشت کرنے کے قابل ہو سکے۔