خود سے سانس بھی نہیں لے سکتی ۔۔ پیدائشی طور پر انوکھی بیماری میں مبتلہ بچی کو زندہ رہنے کیلیئے کیا کرنا پڑتا ہے ؟

image

دنیا میں ایسے بہت سے بچے ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، کچھ بیماریاں وقت اور علاج کی مدد سے ٹھیک ہوجاتی ہیں اور کچھ ساری زندگی ساتھ رہتی ہیں۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک بچی کی کہانی بتانے جارہے ہیں جو پیدائشی طور پر ایک انوکھی بیماری میں مبتلہ ہے۔

نیو بیری، فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی فنلی جون ایک غیر معمولی جینیاتی حالت کے ساتھ پیدا ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کے لیے خود سانس لینا ناممکن ہو جاتا ہے۔ اس کی ٹریچیوسٹومی ہے اور ونڈ پائپ میں مصنوعی سوراخ ہے جس کی مدد سے وہ سانس لیتی ہے۔ فنلی جون نے اپنی زندگی کے پہلے سال کا بیشتر حصہ وینٹی لیٹر پر گزارا۔

لورین میسر (بچی کی ماں) کا کہنا تھا کہ " ہم ہر روز ڈرتے تھے کہ یہ اس کے ساتھ ہمارا آخری وقت نہ ہو"۔ وہ اور انکے شوہر جیریمی، اس وقت تک اذیت میں انتظار کرتے رہے جب تک کہ ان کی بچی گھر نہیں آگئی۔

جب فنلی فروری 2021 میں پیدا ہوئی تو ڈاکٹروں نے پہلی نظر میں "ٹریچر کولنز سنڈروم" کی تشخیص کی۔ اس بیماری میں زیادہ تر متاثرہ بچوں کے چہرے کی ہڈیاں کم ترقی یافتہ ہوتی ہیں، خاص طور پر گال کی ہڈیاں، جبڑے، ٹھوڑی اور آنکھوں کے ساکٹ۔ یہ سانس لینے اور کھانے میں دشواری کا سبب بنتا ہے، اور ممکنہ طور پر سماعت میں کمزوری پیدا کرتا ہے۔

اسے بستر پر نالیوں اور تاروں سے گھرا دیکھنا سب سے مشکل کام تھا، وہ ایک چھوٹی سی گڑیا کے سائز کی تھی، اس کے گھنگریالے بال، سیاہ آنکھیں، کانسی کی جلد اور سب سے چھوٹی ٹھوڑی تھی۔ یہ ایک پریشان کن وقت تھا آخر کار، فنلی کو اس سال مارچ میں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا اور وہ گھر آگئی۔

لورین کو حمل کے دوران بتایا گیا تھا کہ اس کا بچہ تھوڑا مختلف نظر آنے والا پیدا ہو سکتا ہے اور انہیں مشورہ دیا گیا کہ پیدائش کے وقت ایک چھوٹا سا طریقہ کار بچے کے جبڑے کو درست کر سکتا ہے۔ لیکن جب فنلی پیدا ہوئی تو ڈاکٹرز کو احساس ہوا کہ یہ بہت زیادہ سنگین مسئلہ ہے۔

لورین کہتی ہیں فنلی حیرت انگیز طور پر اپنی بہن سے زیادہ سمجھدار ہے۔ مختلف دکھائی دینے والے بچوں کو باہر لے کر جانا آسان نہیں ہے کیونکہ ہر دس میں سے نو لوگ گھور رہے ہوتے ہیں۔

فنلی کو اکثر لوگ بدصورت اور عجیب سا بولتے ہیں کچھ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ میں اپنی بچی کو کسی چائلڈ کئیر میں چھوڑ دوں، لوگوں کی یہ بات مجھے تکلیف دیتی ہیں لیکن چاہے کچھ بھی ہوجائے میں اپنی بچی کو کبھی نہیں چھوڑوں گی۔

You May Also Like :
مزید