بچے کا سر 6 ماہ تک نرم کیوں رہتا ہے؟ اگر آپ بھی بچے کا سر بنانے کے لیے اس کو دباتی ہیں تو یہ غلطی ہر گز مت کریں

image

پیدائشی بچے کو دیکھ کر جہاں گھر کے بڑے خوش ہوتے ہیں، اس کو دعائیں دیتے ہیں وہیں بڑی بوڑھیاں بچے کا سر بنانے کے لیے ماؤں کو محتاط کر دیتی ہیں کہ اس کا سر اچھا بنانا تاکہ آگے اور پیچھے سے بالکل گول بنے۔ ایسا نہ بنا دینا کہ آگے سے باہر کو نکلا ہوا بنے اور پیچھے سے ٹیڑھا میڑھا۔ جتنا اچھا سر بناؤ گی بچہ اتنا ہی اچھا لگے گا اس کے بال بھی اچھے آئیں گے۔ یہ باتیں ہر پاکستانی و بھارتی گھرانوں میں سنی جاتی ہیں۔ سب ہی آپس میں ایک دوسرے کو مشورے دیتی ہیں کہ فلاں تیل کی مالش کرنا پھرسر کو بٹھانا۔ کچھ ایسے گھرانے بھی ہیں جہاں بچے کو ایک مٹی کی پلیٹ یا تشتری پر لٹا دیا جاتا ہے تاکہ بچے کا سر پیچھے سے اسی تشتری کی طرح گول بنے۔

کیا آپ جانتی ہیں کہ ایسا کرنے سے بچے کو کس قدر نقصان پہنچتا ہے اور یہ اس کی صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے۔ ماہر ڈاکٹر اس بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ: '' نومولود بچوں کی مائیں ان کا سر بنانے کے لیے پیشانی اور سر کے پیچھے کے حصے کی جانب سے سر کو دباتی رہتی ہیں جس سے ان کے دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ نومولود بچے کا دماغ اس کے جسم کی طرح ناتواں ہوتا ہے ۔ جیسے ہم کوشش کرتے ہیں کہ بچے کو جھٹکا لگنے سے بچایا جا سکے، وہ زمین پر نہ گرے اسی طرح ہمیں یہ بھی کوشش کرنی چاہیے کہ بچے کے سر کو حد سے زیادہ نہ دبایا جائے اس پر اتنا زور نہ دیا جائے، اس کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔ اس سے دماغ پر اثر بھی پڑتا ہے اور بچہ کند ذہن بھی ہوسکتا ہے۔ ''

بچے کے مداغ اور پیچھے کھوپڑی کے اندر کچھ نسیں اتنی زیادہ حساس ہوتی ہیں کہ وہ دبانے سے کمزور ہو جاتی ہیں اور ان میں خون کی ترسیل نہیں ہو پاتی یہی وجہ ہے کہ ان نسوں میں جب خون کی روانی متاثر ہوتی ہے تو بچہ کند ذہن ہو جاتا ہے۔

بچے کا ماتھا اور پیچھے کا سر 6 ماہ تک اس لیے نرم و ملائم رہتا ہے کیونکہ اس کی مکمل نشوونما نہیں ہوتی اور اندر موجود فلوئیڈ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے جو پختگی پیدا کرتا ہے۔ بچے کے عضلات 6 ماہ بعد ہی پختہ ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے بچپن میں بچوں کو چوٹ لگنے سے بچایا جاتا ہے تاکہ دماغ پر چوٹ نہ آئے۔

You May Also Like :
مزید