اگر آپ کا بچہ کھانے کے بعد الٹیاں کرتا ہے تو آپ کے بچے کے معدے میں تیزابیت تو نہیں ہوگئی؟ شیر خوار بچوں میں معدے کی تیزابیت کی 8 نشانیاں جس سے پتہ لگانا ہو آسان

image

شیر خوار بچوں کی صحت کا خیال رکھنا سب سے زیادہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ ان کی حرکات و سکنات کو والدین بھی نہیں سمجھ پاتے کہ ان کے جسم میں کیا ہورہا ہے کیا بیماری ہے کیا مسئلہ ہورہا ہے اور بعض اوقات اس وجہ سے بچے اندر ہی اندر بڑے مسائل میں مبتلا ہوجاتے ہیں اس لئے سب سے عام مشورہ تو یہ ہے کہ آپ بچوں کا ہفتے میں ایک مرتبہ اپنے معالج سے معائنہ لازمی کروائیں کیونکہ آج کل بڑھتی بیماریوں کے دور میں بچوں کی صحت کے ساتھ سمجھوتا کرنا بلکل بھی درست نہیں ہے۔

اسی طرح ایک مسئلہ معدے میں تیزابیت کا بھی ہے جو والدین فوراً سمجھ نہیں پاتے ہیں اور شیر خوار بچوں میں معدے کی تیزابیت کا مسئلہ بہت عام ہوتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب غذا معدے سے واپس غذا کی نالی میں آجاتے ہیں۔

غذا کی نالی کا نچلا حصہ معدہ سے ملتا ہے اور خوراک اس نالی کے ذریعے حلق سے معدے تک پہنچتی ہے وہیں دائرے نما ایل ای ایس مسلز ہوتے ہیں جو کھانا ہضم نہ ہونے کی صورت میں بند ہوجاتے ہیں یوں کھانا پلٹ کر واپس آنے لگتا ہے الٹی، متلی اور قے بھی اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔

اس لئے جب بھی آپ کے بچے کو کھانے کے فوراً بعد یعنی شیر خوار بچوں کو دودھ پینے کے بعد ڈکار نہ آئے اور الٹی ہوجائے تو اس کی ایک وجہ معدے میں تیزابیت بھی ہوتی ہے۔

ماہرینِ طفل کے مطابق: '' معدے میں تیزابیت کا مسئلہ 2ماہ سے 18 ماہ کے بچوں میں زیادہ ہوتا ہے جس کو بروقت تشخیص نہ کیا جائے تو یہ سنگین مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ '' بچوں میں معدے کی تیزابیت کی عام نشانیوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جان لیں ہو سکتا ہے کہ آپ کا بچہ بھی اس کا شکار ہو۔

جیسے: کھانے کے بعد ڈکار نہ آنا اور اگر ڈکار آجائے تو اس کے ساتھ پانی نکلنا یا پھر الٹی ہوجانا، بچے کا مستقل چڑ چڑا رہنا، دودھ پینے سے کترانا، بچے کا وزن نہ بڑھنا، انگڑائیاں زیادہ لینا یا پھر پرسکون نیند نہ لینا وغیرہ۔۔ تمام تر علامات ہیں بچے کے معدے میں تیزابیت کی۔

اگر آپ بھی یہ علامات بچوں میں دیکھ رہے ہیں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع فرمائیں۔

You May Also Like :
مزید