آج کل اسکولوں کی چھٹیاں ہیں جس کی وجہ سے بچے گھروں پر ہی موجود ہیں اچھے والدین بچوں کی چھٹیوں سے قبل ہی ان کی مصروفیات کے ایسے طریقے ڈھونڈ لیتے ہیں جو کہ ان کے وقت کو اچھا گزارنے کے ساتھ ساتھ ان کو کچھ سکھا بھی سکیں جیسے پرانے وقتوں میں بچیوں کو سلائی کڑھائی یا کھانا پکانے کی طرف لگا دیا جاتا تھا یا پھر لڑکوں کو کوئي نہ کوئی ہنر سیکھنے کے لیۓ کسی دکان پر بٹھا دیا جاتا تھا یا پھر کمپیوٹر کورس یا لینگوئج کورس کروا لیۓ جاتے تھے
مگر اب بچے یا تو سارا دن موبائل لے کر بیٹھے رہتے ہیں یا پھر فارغ ہونے کے سبب ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے والدین اور خصوصا مائیں اپنے بچوں سے بہت ناراض نظر آتی ہیں اور ہر آتے جاتے سے بغیر یہ سوچے کہ اس کا ان کے بچے پر کیا اثر پڑے گا شکایت کرتی نظر آتی ہیں

ہر ایک کے سامنے بچے پر تنقید کے اثرات
عام طور
پر ماہرین نفسیات کے مطابق جو والدین اپنے بچوں پر سب کے سامنے تنقید کرتےنظر آتے ہین ان کے بچے جن نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں
1: چہرے پڑھنے اورجزبات کی شناخت کھو بیٹھتے ہیں
عام طور پر جب والدین کسی کے سامنے بچے پر تنقید کر رہے ہوتے ہیں تو اس دوران بچہ ان کی بات پر سے توجہ ہٹانے کے لیۓ یا تو نیچے دیکھتا رہتا ہے یا پھر ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دیتا ہے
اس طرح سے وہ فرار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جو لاشعوری طور پر اس کی عادت بن جاتی ہے اور وہ اپنی آنےوالی زندگی میں بھی لوگوں کو ان کے چہرے اور جزبات سے شناخت نہیں کرپاتا ہے دوسرے لفظوں میں اچھے اور برے انسان کا فرق نہیں کر پاتا ہے جو اس کی عملی زندگی کو دشواری کا شکار کر دیتی ہے
2: کسی پر اعتماد نہیں کر سکتے ہیں
بچوں کے لیۓ اس کے ماں باپ ہی سب سے پہلے اعتبار کے قابل ہوتے ہیں لیکن اگر ماں باپ ہی بچے کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں تو اس کا دنیا کے ہر رشتے پر سے اعتبار ختم ہو جاتا ہے
یہ بے اعتباری اس کی عملی زندگی میں بھی جاری رہتی ہے اور جب بڑا ہو کر وہ دنیا میں قدم رکھتا ہے تو کام کے لیۓ کسی پر بھی اعتبار نہیں کر سکتا ہے دوسرے لفظوں میں دنیا کے ہر رشتے کے باوجود وہ تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے
3: زندگی میں بڑے کام کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں
زندگی میں کچھ بڑا کر کے دکھانے کے لیۓ جس خود اعتمادی کی ضرورت ہوتی ہے بچپن میں تنقید کا سامنا کرنے والے بچے میں اس کا فقدان نظر آتا ہے اور وہ کسی بھی بڑے کام کو کرنے سے پہلے تنقید کے ڈر کا شکار ہو جاتا ہے اور کام کو مکمل نہیں کر سکتا
یہی وجہ ہے کہ ایسے بچے ساری عمر ناکامی سے دوچار رہتے ہیں
بچوں پر غیر صحت مند تنقید سے بچنے کے طریقے
بچوں پر تنقید اگر صحتمند انداز میں کی جاۓ تو یہ اس کے کردار کو بہتر کرنے کا سبب بن سکتی ہے یہی تنقید اگر منفی ہو تو بچے کو مسائل سے دوچار کر دیتی ہے اس لیۓ بچوں پر تنقید کرتے ہوۓ کچھ باتوں کا ضرور خیال رکھیں
1: بچوں کو کسی غلط کام کرنے پر تعمیری انداز میں تنقید کریں مگر یہ تنقید دنیا کے سامنے کرنے کے بجاۓ تنہائی میں کریں تاکہ بچہ اس کا مثبت اثر لے سکے

2: بچے کی ظاہری کمزوری جیسے موٹاپا یا قد کا چھوٹا ہونا یا ہکلانا ایسے عمل ہیں جو بچے کے بس سے باہر ہوتے ہیں لہذا ان پر تنقید رکھتے ہوۓ بچے کو کسی نام سے پکارنے سے پرہیز کریں کیوں کہ یہ اسکی چھیڑ بھی بن سکتے ہیں
3: بچوں کے ساتھ بحث کرنے کے بجاۓ ان کو مختصر انداز میں اپنا نقطہ نظر سمجھائیں اور اس کو اس پر عمل پیرا ہونے کا کہیں
4: اگر کبھی بچے کی بے عزتی اپنے جزبات یا غصے کی حالت میں کر دیں تو اس سے معافی مانگنے میں ہچکچاہٹ کا مطاہرہ مت کریں

5: اپنی بات کو دلیل کے ساتھ منوائين اور اگر بچے کی دلیل آپ سے زیادہ موثر ہو تو اس کو ماننے میں دیر نہ کریں
یہ کچھ ایسے اقدامات ہیں جن سے بچہ نہ صرف آپ کے فریب آسکتا ہے بلکہ اس سے اس کی شخصیت کی تعمیر بھی بہتر انداز سے ہو سکتی ہے