بچے کو دانت نکلنے کی وجہ سے موشن یا تکلیف ہے؟ جانئیے اس کو کم کرنے کا گھریلو اور فوری طریقہ جس سے بچہ جلد سکون پائے

image
بچے کی پیدائش کے بعد سے بچوں کی پرورش کے مختلف مراحل ہوتے ہیں۔ عموماً4 سے24ماہ کی عمرکے دوران بچوں کے دانت نکلناشروع ہوتے ہیں۔ تاہم بعض بچوں میں تیسرے مہینے سے ہی دانت نکلنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔ ہر بچے میں اس کی علامات بھی مختلف ہوتی ہیں۔ تاہم تقریباً سب بچوں میں جو علامت یکساں ہوتی ہے وہ ہے اسہال کی شکایت۔ معصوم بچوں کے نرم مسوڑھوں سے نوکیلے دانتوں کا نکلنا یقیناًایک تکلیف دہ عمل ہے ، بچے اس میں چڑچڑے اور بد مزاج ہو جاتے ہیں اس لیے بچوں کے مسوڑھوں پر انگلی پھیر کر چیک کرناچاہیے کہ کہیں کوئی دانت تو نہیں نکل رہا ۔ اس کے علاوہ دانت نکلنے کی مندرجہ ذیل علامتیں بھی ہو سکتی ہیں:

بچے کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں ۔

مسوڑھوں میں لالی یا سوجن ہو جاتی ہے۔

اکثر مزاج میں چرچڑاہٹ آجاتی ہے ۔

بچوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے۔

بچے بنا کسی وجہ کے چلانا اورشور مچانا شروع کردیتے ہیں۔

ہر چیز منہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

نپل کھینچنا شروع کر دیتے ہیں۔

عام طور پر بچوں کو دستوں کی شکایت ہوتی ہی اس لئے ہے کہ وہ ہر چیز اٹھا کر منہ میں ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے جراثیم منہ میں جاتے ہیں اور دست شروع ہوجاتے ہیں۔ دانتوں کی تکلیف کو دور کرنے کے لیے یہ ٹوٹکے اپنا کر دیکھیں :

مسوڑھوں کا مساج:

اگر آپ کو مسوڑھوں میں نوکیں نکلتی محسوس ہوں تو صاف انگلی یا ململ کے کپڑے سے مسوڑھو ں کا ہلکے ہاتھ سے مساج کریں ۔ پسی ہوئی ملیٹھی ،شہد اور نمک تینوں کو ملا کر مسوڑھوں پر ملنے سے بھی دانت نکلنے میں آسانی ہوتی ہے ۔

ٹیتھرکا استعمال:

ان دنوں بازار میں بڑی اچھی کوالٹی کے سینتھیٹک ٹیتھر دستیاب ہیں جن میں پانی یا جیل موجود ہوتا ہے۔ انہیں چبا کر بچو ں کو کافی سکون ملتا ہے ۔ عموماًبچوں کو ٹیتھر ٹھنڈے کرکے دینے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ زیادہ ٹھنڈے ٹیتھر سے مسوڑھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔اس لئے فریزر کے بجائے اسے فریج میں رکھیں۔

کوئی سبزی چوسنے کے لئے دیں:

بچے کو کوئی ٹھنڈی سبزی چبانے کو دے دیں ، جیسے گاجروغیرہ۔ دھیان رکھیں کہ جب بچے کو کوئی ایسی چیز دیں تو اسے اکیلا نہ چھوڑیں ۔ بچہ سبزی کو کاٹ بھی سکتا ہےتو یہ خطرے کا باعث بن سکتا ہے ۔اس کے علاوہ چھوہارا بھی دیا جاتا ہے ۔

دودھ پلانے کی کوشش کریں:

ہر بچے کی دانت نکلنے کی مختلف علامات اور مختلف علاج ہوتا ہے ۔ بعض بچوں کی ماں کا دودھ پینے سے تکلیف اور بڑھ جاتی ہے جبکہ کچھ بچوں کو اس سے آرام آجاتا ہے۔ اگر بچہ شوق سے دودھ پیئے تو اسے فیڈ کرواتی رہیں ۔ دودھ پلانے سے قبل اور بعد میں صاف انگلی سے بچے کے مسوڑھوں میں مساج کریں ۔

آرام نہ آنےکی صورت میں ڈاکٹرسے رجوع کریں:

اگران ٹوٹکوں سے طبیعت نہ سنبھلے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ دانتوں کے درد کی وجہ سے بچے کو عام طور پر بخار نہیں ہوتا۔ اگر ایسے میں بچے کا درجہ حرارت زیادہ محسوس ہو تو بھی معالج سے مشورہ کرنا بہتر ہے ۔
You May Also Like :
مزید