”بیٹا! بُری بات جھوٹ نہیں بولتے! “۔۔۔۔جانئے بچوں کی جھوٹ بولنے کی عادت چھڑوانے کے چند طریقے!

image

مما! سامنے والی آنٹی کی بیٹی نے مجھے دھکادیا، وہ مجھے مارتی بھی ہے۔“ شاہدہ نے اپنی بیٹی کی زبان سے جب یہ جملے سنے تو فوراً سامنے والے فلیٹ میں جا پہنچیں، بچی کو بُلایا اور اتنا ڈانٹا کہ اس کے آنسو بہنے لگے۔ وہ بچی مسلسل کہتی رہی کہ ”آنٹی میں نے گڑیاکو دھکا نہیں دیا۔“ لیکن وہ پھر بھی اُسے سنانے سے باز نہ آئیں۔ دل کی ساری بھڑاس نکا ل کر ہی وہاں سے پلٹیں۔ بیٹی کو گھر آکر بتایا کہاس کو دھکا دینے کا سارا بدلہ لے لیا، اب آنٹی کی بیٹی اسے کبھی دھکا نہیں دے گی۔ بیٹی کو پیار کیا اور گھر کے کاموں کو نمٹانے کیلئے چل دیں، جبکہ وہ جانتی تھیں کہ اب سامنے فلیٹ والوں سے ان کے تعلقات خراب ہوچکے ہیں، لیکن انہیں اس بات کی پروا نہیں تھی، انہیں بس اپنی بیٹی کی پروا تھی۔ جب بعد میں انہوں نے گڑیا کی عادات پر غور کرنا شروع کیا تو انہیں اندازہ ہونے لگا کہ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھوٹ بولتی ہے اورجھوٹ بھی اس انداز سے بولتی ہے کہ وہ پکڑا نہیں جاتا۔ اسی وقت ان کے ذہن میں سامنے والی بچی کی بات آئی جو ان کی ڈانٹ سنتے وقت کہتی رہی کہ“ آنٹی میں نے دھکا نہیں دیا، وہ جھوٹ بول رہی ہے۔“ انہیں اس وقت محسوس ہوا کہ ہوسکتاہے کہ گڑیا نے جھوٹ بولا ہو۔ بچے جھوٹ بھی بول سکتے ہیں، اس لئے پہلے تصدیق کرنی چاہئے اور پھر سامنے والوں سے بات کرنی چاہئے۔ ایسے والدین جن کے بچوں کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے، وہ پریشان رہنے لگتے ہیں۔ انہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کس طرح ان بچوں کی جھوٹ بولنے کی عادت کو ختم کریں۔ اکثر بچوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ سچائی کو چھپا دیتے ہیں اور جھوٹ بول دیتے ہیں۔ کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ جھوٹ بولنا آسان ہے۔ بچے جب بڑے ہورہے ہوتے ہیں تو ان میں کچھ بُری عادات پروان چڑھ سکتی ہیں، جن میں سے ایک جھوٹ بولنا بھی ہے۔ اگر آپ کی بیٹی یا بیٹا بھی جھوٹ بولنے لگا ہے تو مندرجہ ذیل طریقوں کی مدد سے اس کی جھوت بولنے کی عادت کو ختم کیا جاسکتاہے۔

ایمانداری بہترین حکمت عملی ہے، پیار سے سمجھائیں:

ایک کہا وت ہے کہ“ایمانداری بہترین حکمت عملی ہے۔“ یہ کہاوت پُرانی ضرور ہے لیکن ہر دور کیلئے یہ بہترین سبق ہے۔ گھر میں ایک قانون بنائیں،جس پر والدین خود بھی عمل کریں۔ بچوں کو سمجھائیں کہ ایمانداری سے کام لیں، بولتے وقت بھی ایمانداری کا مظاہرہ کریں، جھوٹ نہ بولیں۔ جو ایمانداری کا مظاہرہ کرے اسے انعام میں کوئی چاکلیٹ دی جائے۔ تاکہ بچے یہ دیکھیں کہ سچ بولنے سے انعام ملتاہے۔ انہیں سچ بولنے پر پیار کریں اور پیار سے ہی غلطیوں کی نشاندہی کریں۔

کسی نقصان کے بعد سچ بولنے پر زیادہ نہ ڈانٹیں:

کوشش کریں کہ جب بچے کسی چیز کو توڑنے کے بعد ایمانداری سے سچ بتادیں تو اس وقت بجائے انہیں حد سے زیادہ ڈانٹ ڈپٹنے کے، انہیں پیار سے سمجھائیں۔ دیکھیں اگر سچ بتانے کے بعد انہیں حد سے زیادہ ڈانٹا جائے گا تو آئندہ وہ سچ بتانے سے گریز کریں گے اور ان کے دل میں یہی آئے گا کہ سچ بول دیا تو ڈانٹ پڑ سکتی ہے۔ اسلئے بہتر ہے کہ جھوٹ کا سہارا لے لیا جائے اور ڈانٹ سے خود کو بچالیا جائے۔

کہانیاں سنائیں، مثالیں دیں:

آپ کو پتا ہے کہ آپ کا بچہ جھوٹ بولنے لگا ہے تو پھر کہانیوں کی صورت میں اسے جھوٹ بولنے کے نقصان بتائیں۔ انہیں سچ بولنے کا درس دینے والی کہانیاں سنائیں، سچ بولنے کے فوائد بتائیں۔ ساتھ ہی آپ اُس کے پسندیدہ کارٹون کیریکٹر کو ذہن میں رکھ کر کوئی بھی کہانی ترتیب دیں، پھر اسے بتائیں کہ وہ کارٹوں کیریکٹر اتنا مضبوط کیوں بنا، کیونکہ وہ جھوٹ نہیں بولتاتھا، وہ ہمیشہ سچائی کا ساتھ دیتاتھا وغیرہ۔ انہیں بتائیں جو سچ بولتا ہے وہ ہمیشہ کامیاب ہوتاہے، ایسے لوگوں کی زندگی کی داستانیں بتائیں، جو کہ ہمیشہ سچ بولتے تھے۔ انہیں سچ بولنے سے متعلق اقوال بتائیں، سمجھائیں اور انہیں یاد کروائیں۔ اس طرح ان کے ذہن میں یہ کہانیاں اور باتیں ہمیشہ کیلئے نقش ہوجائیں گی اور وہ اسی سے سبق لے کر جھوٹ بولنا ترک کردیں گے۔

بچوں کو ہر بات بتانے کا حوصلہ دیں:

جن بچوں کے والدین غصے والے ہوتے ہیں، ان کے بچے جھوٹ کا زیادہ سہارا لیتے ہیں، کیونکہ انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اگر سچ بولیں گے تو ان کے والدین انہیں مار بھی سکتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ اپنے رشتے کو اتنا مضبوط بنائیں کہ وہ آپ سے ساری باتیں بلا جھجھک شئیر کرنے کا عادی ہوجائے۔ اس طرح وہ بڑی سے بڑی بات آپ سے شئیر کرسکتاہے اور اسے جھوٹ کا سہارا کبھی نہیں لینا پڑے گا، یاد رکھیں والدین، بچوں کی اکثر نہیں سنتے، ان کی سننے کی عادت پروان چڑھائیں، انہیں اپنے آپ سے اتنا قریب کرلیں کہ وہ آپ کو ہر بات سچائی سے بتادینے کا عادی ہوجائے اور اُسے جھوٹ کا کبھی سہارا نہ لینا پڑے۔

جھوٹ بولنے کی وجہ جانیں:

بچے جھوٹ بولتے ہیں یہ بات والدین کو پتا چل جاتی ہے، لیکن وہ ”جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟“ اس کے پیچھے کیا وجہ ہوسکتی ہے، وہ اس بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔ جب کہ والدین اگر ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ جان لیں تو ان کی یہ عادت ختم کروائی جاسکتی ہے۔ اکثر بچے احساس کمتری کا شکار ہوکر اپنے دوستوں کے سامنے بڑی بڑی باتیں کرنے یا دوسرے لفظوں میں شیخیاں بھگارنے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ اگر بروقت ان کی اس عادت کو چھڑوانے کیلئے کام نہ کیا جائے تو یہ عادت پختہ ہوسکتی ہے۔ انہیں احساس کمتری کیوں ہے،اس کی وجہ جانیں، انہیں سمجھائیں۔ اگر وہ کسی بات کو لے کر اداس ہے تو ان کی رہنمائی کریں، انہیں ان کی خوبیوں کے بارے میں بتائیں اور انہیں سمجھائیں کہ ہر انسان کے پاس ایک جیسی چیزیں نہیں ہوتیں یا ہر بچہ ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی نے ہر انسان کو کسی ناکسی خوبی سے نوازا ہے، اس لئے جھوٹ میں بڑی بڑی باتیں کرنے کے بجائے جو خوبی آپ میں موجود ہے، اس پر شکر گزار رہیں۔

You May Also Like :
مزید