میری ننھی پری۔۔۔۔ مضبوط کیسے بنے؟ ان کو مضبوط بنانے کے چند گُر جانئے!

image

مردوں کے اس معاشرے میں لڑکیوں کو اپنا مقام بنانے میں وقت لگتا ہے، بعض اوقات انہیں اچھے لوگوں کا ساتھ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ زندگی کی راہ پر ترقی کے زینے چڑھتی رہتی ہیں، لیکن کئی مقامات پر انہیں ایسے لوگ بھی ملتے ہیں، جن کی منفی باتیں اور روئیے ان کی ترقی کی راہ کی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ یہ منفی لوگ ان کے رشتہ دار اور قریبی دوست بھی ہوسکتے ہیں۔

تاہم اگر گھروالوں خاص طور پر ماؤں کی طرف سے لڑکیوں کو بچپن سے ہی ایسی تربیت فراہم کردی جائے، کہ وہ وقت و حالات کا مقابلہ کرتی ہوئی کامیابی کے زینے چڑھتی جائیں تو ان کی زندگی آسان ہوجاتی ہے۔ اس جدید معاشرے میں اپنا مقام بنانے کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ گھر کی ان ننھی پریوں کو مضبوط بننے کے گُر سکھائے جائیں، تاکہ بچپن سے ہی وہ مضبوط شخصیت میں ڈھلنے کی کوشش کرتی دکھائی دیں۔

اپنی بات کہنے کا حوصلہ دیں:

ماؤں کو چاہئے کہ وہ لڑکیوں کو حوصلہ دیں کہ اپنی بات وہ سب کے سامنے کہہ سکیں۔ بچپن سے ہی مختلف معاملات میں ان کی رائے جاننے کی کوشش کریں، ان میں یہ عادت ڈالیں کہ وہ تنقید سننے کا بھی حوصلہ رکھیں اور ساتھ ہی تنقید کرنے کی ہمت بھی رکھیں۔ اگر انہیں کوئی کام نہ کرنا ہو تو وہ دوسروں کو ”نہ“ کہنا بھی سیکھیں۔ یہاں اس بات کو بھی مدنظررکھاجائے کہ بات کرنے کا بھی ایک سلیقہ ہو، چیخ کر چلاکر، تیز آوازمیں رعب جھاڑ کر بات نہ کریں، تمیز کے ساتھ سامنے والے کے سامنے اپنی بات رکھیں۔اس طرح جب وہ اپنی بات کہنے کا حوصلہ خود میں پروان چڑھالیں گی تو ان کی شخصیت میں مضبوطی خودبخود محسوس ہوگی۔

افسانوی کہانیاں نہیں بلکہ حقیقی رول ماڈلزکی مثالیں دیں:

لڑکیوں کو بچپن سے ہی کہانیوں والے کردار یا پریوں کی کہانیاں نہ سنائیں، ان کے سامنے ایسی شخصیات کوبطور رول ماڈل پیش کریں، جنہوں نے اپنی زندگی شاندار انداز میں گزاری ہو اور ان کی زندگی دوسروں کیلئے مشعل راہ ہو۔ انہیں اسلام کی بہترین خواتین شخصیات کی مثالیں دیں، ان کے کارناموں کو بتائیں، تاکہ وہ بھی ان کی زندگی سے سیکھ سکیں۔ ساتھ ہی ملک و بیرون ملک کی مضبوط خواتین شخصیات کی زندگی سے انہیں سبق لینے کی تلقین کریں۔ بچیوں کو بچپن سے افسانوی کہانیوں کے کرداروں میں نہ الجھائیں، جب ان کی رول ماڈلز مضبوط شخصیات ہوں گی تو وہ ان کی زندگی سے سیکھ کر خود بھی مضبوط بنیں گی۔

صنف نازک کے حصار میں نہ رکھیں:

لڑکیوں کو صنف ناز ک کے حصار میں نہ الجھائے رکھیں، انہیں کسی بھی کام کو کرتے ہوئے یہ نہ کہیں کہ ”یہ لڑکی ہے، نہیں کرسکتی“ اس طرح بھی ان میں حوصلہ کبھی پروان نہیں چڑھ سکے گا۔ انہیں ”لڑکی ہے“ والی سوچ سے نہ پروان چڑھائیں،و ہ جو کرنا چاہتی ہیں، انہیں کرنے دیں، کچھ کاموں کو کرنے کے دوران ابتدا میں ہوسکتا ہے کہ وہ ناکام بھی ہوجائیں، ایسے وقت میں انہیں ماؤں کی جانب سے حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا بچپن سے ہی انہیں مختلف کاموں کو کرنے کی تربیت دیں، انہیں صنف نازک کے حصار میں رکھ کر کبھی پروان نہ چڑھائیں،ورنہ وہ مستقبل میں مردو ں کے معاشرے میں رہتے ہوئے وہ خود کو مضبوط شخصیت ثابت نہیں کرپائیں گی۔

اپنے حق کیلئے بولیں:

لڑکیوں میں بچپن سے ہی اس حوصلے کو پروان چڑھائیں کہ وہ اپنے حق کیلئے بات کریں، گھروالے، دوست احباب ان کا مذاق اڑائیں، یا ان کی حق تلفی کریں تو وہ فوراً اپنے حق کیلئے اُٹھ کھڑی ہوں۔ مختلف معاملات میں چُپ نہ رہیں، کیونکہ چُپ رہنے سے اکثر معاملات میں سامنے والے فرد فائدہ اُٹھالیتے ہیں۔

مردوں والے کام سیکھیں:

اگر کوئی لڑکی جم جانا چاہے، اپنی حفاظت کیلئے کراٹے سیکھنا چاہے یا خود اسکوٹی یا گاڑی چلانا سیکھنا چاہے تو انہیں یہ سب مردوں والے کام سیکھنے اور کرنے دیں، اس سے ان کا حوصلہ بڑھے گا اور یہ ننھی پریاں جسمانی طور پر بھی خود کو مضبوط ثابت کرسکیں گی۔

You May Also Like :
مزید