راولپنڈی کے بینظیر بھٹو ہسپتال میں ایک خاتون نے بچے کو جنم دیا تھا جبکہ دوسری خاتون کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی مگر ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے بچے تبدیل ہوگئے لیکن جب معلوم ہوا کہ بچوں میں رد و بدل ہوئی ہے تو دونوں میں سے کسی بھی خاندان نے بیٹی کو لینے سے منع کردیا دونوں کا یہی موقف ہے کہ بیٹا ان کا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے معاملہ حل کرنے کے لئے دونوں مولود بچوں اور ان کے والدین کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا، دونوں بچے اسپتال کی نرسری میں ماؤں کے بغیر موجود رہے۔ ہسپتال انتظامیہ بھی اپنے طور پر واقعہ کی مکمل تحقیقات کرتی رہی۔
آج اس کیس کی تفصیلات سامنے آئیں تو ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے کہ ماں باپ کیسے اتنے سنگدل ہوسکتے ہیں۔
نومولود لڑکی اب بھی بچوں کی نرسری میں موجود ہیں جب کہ لڑکے کا والد ہونے کے دعویدار سے شناختی کارڈ کی کاپی کرانے کے بہانہ سے گیا اور پھر واپس نہیں آیا۔ انکوائری مکمل ہونے پر انتظامیہ نے ایل ایچ وی کو ذمہ دار قرار دیا اور غلطی کرنے والی ایل ایچ وی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جس خاندان نے پولیس میں درخواست جمع کروائی تھی جب اس شخص باچا خان کو شناختی کارڈ دکھانے کا کہا تو بہانہ کرکے وہاں سے بھاگ گیا اور بچی کو کوئی لینے نہ آیا۔ بچی ہسپتال میں موجود ہے جب تک کہ اسے والدین لینے نہیں آتے۔