باپ اپنی بیٹی کے لیے یوں تڑپ رہا ہے، یہ کیسا امتحان ہے ۔۔ دعا کے والد کی طرح نہ جانے کتنے باپ بیٹی کی جدائی میں افسردہ ہوں گے

image

بیٹیوں سے سب سے زیادہ محبت دنیا میں ان کے والد کرتے ہیں۔ باپ اپنی بچی کی ہر خواہش پورا کرنا چاہتا ہے جس کے لیے وہ دن رات محنت کرتا ہے، کوششیں کرتا ہے لیکن بیٹی کی آنکھ میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔ سوشل میڈیا پر دعا کے والد کی روتے ہوئے ویڈیو دو دن سے خوب وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کیسے اپنی بیٹی کے لیے تڑپ رہے ہیں اس کو یاد کر رہے ہیں اس کو اپنے پاس واپس بلانا چاہتے ہیں اور کوششیں کر رہے ہیں کہ کسی طرح بیٹی ان کے پاس واپس آجائے۔

لیکن چونکہ بیٹی اپنی مرضی سے شادی کرچکی اور وہ بارہا یہ کہہ رہی ہے کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، مجھے اسی کے ساتھ رہنا ہے۔ ان تمام باتوں کے بعد شاید ہی کوئی باپ ایسا ہوگا جو بیٹی کے واپس آنے کی راہ دیکھے اس کو واپس بلائے۔ لیکن سید مہدی کاظمی اپنی طرف سے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ ایسے بھی کم ہیں والدین ہیں جو بیٹی کے یوں گھر سے جانے کے بعد بھی اس کی راہ تک رہے ہیں۔ عدالت سے رابطے کر رہے ہیں بیٹی کو پانے کی ہر ممکنہ کوششیں کر رہے ہیں۔

یہ صرف دعا زہرہ کے والدین ہیں۔ لیکن اگر اپنے اطراف میں دیکھا جائے تو نہ جانے کتنے ایسے والدین ہوں گے جو بیٹیوں کے یوں گھر سے جانے کے بعد افسردہ ہوں گے۔ ان کی واپسی کی راہ تک رہے ہوں گے۔ یہاں کسی ایک کا ساتھ دینا یا کسی کو برا کہنا مناسب نہیں لیکن اگر یہ غور کیا جائے کہ اس قسم کے واقعات کیوں جنم لیتے ہیں اور ان کی اصل وجوہات کیا ہیں تو شاید معاشرے میں برائی نہیں پھیلے گی اور نہ آپسی تعلقات خراب ہوں گے۔

شادی زندگی بھر کا فیصلہ ہے جس کا حق خود لڑکا لڑکی کے اختیار میں ہے۔ اگر والدین اور بچے مل بانٹ کر سب کی رضامندی سے ایک فیصلہ لیں اور خوش رہیں تو یقیناً کوئی بیٹی اپنے گھر والوں سے باغی نہیں ہو گی اور اگر والدین اپنے بچوں سے دوستانہ رویہ رکھیں تو گھر کی دہلیز پار کرنے کی ہمت کوئی اولاد نہیں کرے گی۔ ہمیں اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت ہے، اپنی سوچ کو وقت اور حالات کے حساب سے بدلنا چاہیے ۔

You May Also Like :
مزید