ماں جس کے 22 بچے فوت ہوگئے۔۔ ان کے بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ غمزدہ ماں کہانی بتاتے ہوئے رو پڑی

image

خاتون کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی حمل ٹہرنا اور پھر بخیریت و عافیت بچے کی پیدائش ہونا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ایک عورت مضبوط ترین انسان بن کر ابھرتیہے اور اپنے بچے کو ہر دکھ درد، غم تکلیف سے نکالنے کے لئے چٹان کا کردار ادا کرنے لگتی ہے۔ لیکن اگر وہ بچے جن کے لئے ماں سب کچھ کرے وہی زندگی میں آگے نہ چل سکیں تو ماں سے زیادہ بے بس اور مجبور کوئی نہیں ہوسکتا۔

ایک ایسی خاتون کی کہانی آج آپ کو بتانے جا رہے ہیں جنہوں نے اپنے 22 بچوں کو مرتے ہوئے دیکھا ہے۔ کیا درد ہوگا اس ماں کے دل میں جس نے ایک نہیں 22 بچوں کو کفن میں لپٹا ہوا دیکھا ہے ۔۔ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والی 49 سال کی امتیاز فاضل 24 مرتبہ حاملہ ہو چکی ہیں لیکن ان کے صرف 2 زندہ بچے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ 1999 میں حاملہ ہوئیں اور اس کے بعد 23 سالوں میں اب تک ان کے 17 اسقاط حمل ہوئے اور 5 بچے اپنی پہلی سالگرہ سے پہلے ہی بیماری کی وجہ سے مر گئے۔

امتیاز کہتی ہیں کہ میرا اپنے بچوں کو کھو دینے کے نقصانات کے بارے میں بات کرنا آسان نہیں ہے، ہمارے معاشرے خصوصاً ایشیائی معاشروں میں ان تکلیفوں کو عورت کے لئے عذاب بنا دیا گیا ہے ۔ عورت تکلیف جھیلے، بچے کو کھوئے، روئے، تڑپے پھر بچے کی موت کا ذمہ دار بھی اسی کو ٹہرا دیا جائے تو یہ قیامت سے پہلے کی قیامت ہے۔ اس کو سمجھنا چاہیے۔ میرے خوند بھی مجھ سے زیادہ اس حوالے سے بات نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ میں کس تکلیف سے گزر رہی ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ: " اسقاطِ حمل کوئی بھی ماں نہیں کروانا چاہتی لیکن جب بچوں میں زندہ پیدا ہونے کا دم ہی نہ ہو وہ پیٹ میں ہی مرنے لگیں تو انہیں خود اسقاط حمل جیسے مشکل فیصلوں کو لینا پڑتا ہے لیکن لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم خود اپنے بچوں کو مار رہی ہیں۔ میں نے جب اپنے 5 بچوں کو زندہ دیکھا تو ہر دن سکون سے گزارا، مرنے والے بچوں کی یاد تو کس ماں کو بھولتی ہے، لیکن جب میرے 5 بچے بھی مرگئے تو مجھ سے ہر دن خون کے آنسوؤں کی زندگی گزارنا مشکل ہوگیا، میرے شوہر اور گھر والوں نے ہمت ضرور دلوائی مگر میرے نقصان کا ازالہ کوئی نہ کرسکا۔ "

ان کا مزید کہنا ہے کہ: " اس غم کو اپنے اندر نہ رکھیں، اگر آپ اسے اپنے اندر رکھے رہیں گے تو آپ اسے برداشت نہیں کر پائیں گے۔ آپ کو ان حالات کے بارے میں کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ آپ اندر سے ٹوٹ جائیں گے۔‘ یہ وہ مشکل وقت ہے جو کسی بھی بہادر عورت کو ختم کرکے رکھ دیتا ہے۔ "

You May Also Like :
مزید