پہلے ڈاکٹر نے کہا کہ 2 بیٹیاں ہوں گی، لیکن جب ڈلیوری ہوئی تو ۔۔ جڑواں بیٹوں کی ماں بننے والی عورت بچوں کی پیدائش کے بعد ڈر کیوں گئی؟

image

جب کسی جوڑے کو معلوم ہو کہ اس کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوگی، ان کی خوشی ویسے ہی دگنی ہو جاتی ہے کیونکہ اب بھی دنیا میں جڑواں بچے ہر کسی کے ہاں نہیں ہوتے ہیں۔ ایک خاتون نے انسٹاگرام پر اپنے جڑواں بچوں کی تصاویر اور دیگر ویلاگز بنائے جن میں وہ اپنی پریگنینسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہتی ہیں: " میری پریگنینسی کے پورے 9 ماہ شاید میری زندگی کے وہ لمحات تھے جب مجھے لگا کہ میں رولر کوسٹر پر بیٹھی ہوئی ہوں۔ شادی ےے بعد 3 سال تک حمل نہ ٹہرسکا، لیکن اس کے بعد جب خدا نے مجھے یہ خوشی دی تو ڈبل خوشیاں دیں ایک ساتھ جڑواں بچوں کی پیدائش کا ڈاکٹر نے بتایا۔ حمل کے پانچویں ماہ الٹراساؤنڈ کے بعد بتایا گیا کہ جڑواں بیٹیاں ہوں گی، میں اور میرے شوہر بہت خوش تھے، ہمارے گھر میں سب ہی بہت خؤش تھے کہ اب گھر کے بزرگ بھی خوشی سے ان کے ساتھ کھیلتے کودتے اپنا وقت اچھا گزار لیں گے۔ "

ڈیلیویری کے بعد ڈر کیوں گئیں؟

حمل کے آٹھویں ماہ میں مجھے لیبر پین شروع ہوگیا، لیکن میری اور بچوں کی حالت نہ سنبھلنے والی تھی اور ڈاکٹر نے میرے شوہر سے کہا کہ آپ سوچ لیں کس کو بچانا ہے؟ بیٹیوں کو یا ماں کو؟ یہ وہ وقت ہے کہ اگر بچوں کو پیٹ سے باہر 20 منٹ میں نہ نکالا گیا تو پلیسنٹا پیٹ میں ہی پھٹ جائے گا۔ میرے شوہر نے کہا بیوی کو بچائیں، اس کا زندہ رہنا میرے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے۔ پھر خدا کے شکر سے ڈیلیوری ہوگئی، میں بھی بچ گئی اور میرے بچے بھی۔ لیکن ڈیلویری کے بعد سب لوگ حیران رہ گئے، میں تو ڈر گئی جب میں نے دیکھا کہ میرے جڑواں بیٹے ہوئے ہیں۔ میں نے غور سے بچوں کو دیکھا اور ڈاکٹر سے پوچھا یہ کیا ہے؟

ڈاکٹر بھی ہنس پڑے کیونکہ انہوں نے بیٹیوں کا بتایا تھا اور ہم نے جتنے بھی کپڑے خریدے تھے وہ سب لڑکیوں کے تھے۔ لیکن میرے لیے یہ حیران کن تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔

جب بچوں کو پہلی بار گود میں لیا تو ان کا وزن اتنا کم تھا کہ لگ رہا تھا کہیں میرے ہی ہاتھ سے نہ گر جائیں لیکن 6 ماہ میں ہی بچے اس قدر صحت مند ہوگئے کہ اب یہ گھر والوں کے ساتھ خوب کھیلتے ہیں ان سے کوئی بات کرے تو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو دیکھ کر مجھے اپنا پریگنینسی کا وقت یاد آتا ہے جوکہ ایک خوفناک خؤاب کی طرح تھا۔

بچے کی جنس کی شناخت کیسے؟

دورانِ حمل بچے کی جنس کی شناخت الٹراساؤنڈ سے کی جاتی ہے جس میں کچھ بچوں کی واضح شبیہہ نظر آنے لگتی ہے، لیکن کچھ بچوں کی دھندھلی شبیہات نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے پیدائش کے بعد بچوں کی جنس بدل جانا ایک عام بات ہے۔ اسی وجہ سے ڈاکٹر حمل کے دوران بیٹا یا بیٹی کی شناخت زیادہ نہیں کرتے۔ مگر آج کل چونکہ ہر کوئی جاننا چاہتا ہے قبل از وقت اس لیے مزید گہری الٹرا ویوو فریکوئنسی استعمال کی جاتی ہے جس سے بچے کی شناخت 95 فیصد بالکل ٹھیک ہوتی ہے۔

You May Also Like :
مزید