عام طور پر بڑے بوڑھوں کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ بچوں کو ذائقے کا پتہ نہیں چلتا ہے اس وجہ سے اکثر لوگ بچے کو پھیکا دودھ ہی دیتے ہیں اور ان کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ بچوں کو کسی قسم کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا ہے
بچہ ماں کے رحم میں بھی ذائقہ محسوس کر سکتا ہے
جب کہ حالیہ تحقیق جو کہ امریکہ کی یونیورسٹی آف ڈریم میں کی گئي ہے جس میں فیٹل اور نیونینٹل ڈویلپمنٹ کے حوالے سے پیدائش سے قبل بچوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق یہ خیال غلط ہے کہ بچے ذائقے کو محسوس نہیں کر سکتے ہیں ۔
محقیقین نے اس حوالے سے 100 حاملہ عورتوں پر ریسرچ کی اوران میں سے 35 عورتوں کو ایک کیپسول کھانے کے لیۓ دیۓ گۓ جس میں گوبھی کا پاوڈر موجود تھا جب کہ باقی 35 عورتوں کو ایسے کیپسول دیۓ گۓ جن میں گاجر کا پاوڈر تھا جب کہ باقی 30 خواتین کو کسی بھی قسم کی کنٹرول ڈائٹ نہیں دی گئی تھی
گوبھی کھانے کے بعد بچوں کا رد عمل
ان کیپسول کو کھلانے کے آدھے گھنٹے کے بعد الٹراساونڈ کیا گیا تو سائنسدانوں کو حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ جن بچوں کو گوبھی والے کیپسول کھلاۓ گۓ ان کی شکلیں بگڑی ہوئی تھیں اور ان کے ایسے تاثرات سامنے آۓ جس سے محسوس ہوا کہ ان کو گوبھی کا ذائقہ پسند نہیں آیا
جب کہ دوسری طرف گاجر کے کیپسول کھانے والے بچوں کے چہرے پر مسکراہٹ تھی جس سے دیکھا جا سکتا تھا کہ ان کو یہ ذائقہ پسند آیا جب کہ بغیر کنٹرول ڈائٹ والی خواتین کے بچوں کے چہرے پر کسی قسم کے تاثرات نہ تھے
ماں کے کھانے کے ذائقے کا بچوں پر اثر
اس حوالے سے سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماں کے کھاۓ گۓ کھانوں کا ذائقہ بچے کے گرد موجود امیوینٹل فلیوڈ کے ذریعے نہ صرف بچے تک پہنچتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اس کو محسوس بھی کر سکتا ہے جس کا اثر اس کے تاثرات پر بھی پڑتا ہے
تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو بچہ پیدائش سے قبل کھانے کے ذائقے کو محسوس کر سکتا ہے تو وہ پیدائش کے بعد بھی اس ذائقے کو محسوس کر سکتا ہے