بچہ پیدا ہونے کے 6 گھنٹے بعد مر گیا ۔۔ صحت مند بچے اچانک موت کے منہ میں کیوں چلے جاتے ہیں؟

image

بچوں کی پیدائش ہروالدین کے لئے خوشی کا موقع ہوتا ہے ، ان کے لئے ان کا بچہ ان کا مستقبل ہوتا ہے جس کے لئے وہ اپنی تمام کوششیں، اپنی تمام جدوجہد کرتے ہیں ان کو زندگی کا مقصد مل جاتا ہے کہ اب ان کو اپنی اولاد کے لئے ہی سب کچھ کرنا ہے۔ لیکن اگر اولاد اپنی پیدائش کے کچھ دن بعد ہی اچانک موت کے منہ میں چلی جائے تو ماں باپ صدمے سے دوچار ہوتے ہیں۔ بظاہر تندرست پیدا ہونے والے بچے اچانک موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جنہیں ’سڈن انفنٹ ڈیتھ سنڈروم‘ (ایس آئی ڈی ایس) کہا جاتا ہے۔ ایک عرصے تک اس بات کا پتہ نہیں چل سکا تھا کہ اس کی وجہ کیا ہے لیکن پھر تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ کہ خون میں موجود ایک قسم کا اینزائم اس کی وجہ بن سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جن بچوں کے اچانک موت ہوجاتی ہے ان کے خون میں ’بیوٹائری کولینسٹریز (بی سی ایچ ای) نامی انیزائم کی کمی ہوتی ہے۔ان بچوں کی اچانک اموات کوجھولے کی موت بھی کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ اپنے جھولے یا کوٹ میں سوئے بچے صبح کو زندہ نہیں ملتے۔ یہ تحقیق نیو ساؤتھ ویلز کے ڈاکٹر کیرمل ہیرنگٹن اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ انہوں نے نومولود بچوں کے ایڑھی پر سوئی چبھوکر لئے گئے خون کے خشک نمونے دیکھے ۔ ان میں 655 بچے شامل تھے جن میں سے 26 بچے ایس آئی ڈی ایس سے فوت ہوئے تھے۔ جبکہ 41 بچوں کی موت کی دوسری وجوہات تھیں۔ معلوم ہوا کہ موت کے شکار ہونے والے بچوں کے خون میں ایک اینزائم بی سی ایچ ای کی شرح کم تھی جو دماغ کے جاگنے میں مدد کرتا ہے۔ جب بچے منہ پر پڑے کمبل یا کسی وجہ سے ناک دبنے سے سانس نہیں لے پاتے تو دماغ انہیں خبردار نہیں کرپاتا اور یوں وہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس سلسلے میں برطانوی ماہر صحت ڈاکتر سیم کی بھی رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے والدین کو اپنے بچے کو سینے پر، یا اپنے پہلو میں سلانے سے بھی منع کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا اور آپ کا بچہ سوتے سوتے ہی دم گھٹ کر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اور آپ کچھ نہیں کر پاتے۔ ڈاکٹر سیم کا کہنا تھا کہ میرے اپنے بچے کے ساتھ یہ حادثہ ہوا کہ میں نے اس کو اپنے سینے پر سلایا اور پھر میں خود بھی سو گیا اور جب میں جاگا تو میرا بچہ مر چکا تھا۔ اس کا سانس گھٹ گیا تھا اور وہ موت کے منہ میں چلا گیا۔

ہمارے اکثر والدین یہ غلطی کرتے ہیں کہ اپنے پیدا ہوئے بچوں کو اپنے پہلو میں یا اپنے سینے پر سلاتے ہیں اور بعض اوقات کروٹ لینے میں بچہ دب جاتا ہے یا سینے پر سلانے سے اس کی ناک دب جاتی ہے اوروہ سانس نہیں لے پاتا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

خیال ہے کہ جن بچوں میں بی سی ایچ ای کی شرح کم ہوتی ہے ان میں اچانک موت کا خطرہ ڈیڑھ سے دوگنا بڑھ سکتا ہے۔ اگرچہ یہ ابتدائی تحقیق ہے لیکن اس ضمن میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

You May Also Like :
مزید