پیدا ہونے والا بچہ جائز یا نا جائز؟ ٹیسٹ ٹیوب سے اولاد تو مل جاتی ہے، لیکن ان پر تنقید کیوں؟

image

ٹیسٹ ٹیوب بے بی ایک کامیاب انسانی تخلیق کی پیداوار ہے جس میں ایک مرد اور عورت کے درمیان جنسی ملاپ کے بغیر بچہ ہوتا ہے، اس میں طبی مداخلت کا استعمال کیا جاتا ہے جو کامیاب فرٹیلائزیشن کے لیے انڈے اور سپرم سیل دونوں کو آپس میں ملاتا ہے۔

ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا طریقہ کار دنیا بھر کے ہزاروں بے اولاد جوڑوں کے لیۓ ایک نعمت سے کم نہیں ہے ۔ جدید میڈیکل سائنس کی اس دریافت نے بہت سارے ایسے شادی شدہ جوڑوں کی دیرینہ خواہش کو پورا کر دیا ہے۔ لیکن بہت سارے کم علم لوگ ایسے بھی ہیں جو کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے حوالے سے اتنے غلط نظریات رکھتے ہیں کہ مجبوراً جو افراد ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے بچے پیدا کر بھی رہے ہوتے ہیں وہ بھی اس سارے عمل کو معاشرے سے پوشیدہ رکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا طریقہ کار کیا ہے؟

پہلا مرحلہ: ہارمون تھراپی کے ذریعے انڈے کی پیداوار کی جاتی ہے۔

دوسرا مرحلہ: عورت کو ہلکی سکون آور یا بے ہوشی کی دوا دی جاتی ہے تاکہ انڈے کی بازیافت کے دوران اسے درد یا دیگر تکلیف محسوس نہ ہو۔ ڈاکٹر زرخیزی عورت کے بیضہ دانی سے انڈے نکالتا ہے۔ یہ نمونے فوری طور پر لیبارٹری میں لائے جاتے ہیں۔

تیسرا مرحلہ: اسپرم کا نمونہ فراہم کیا جاتا ہے، جس میں آدمی کو ایک تازہ منی کا نمونہ تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

چوتھا مرحلہ: انڈوں اور سپرم کو ملا کر فرٹیلائزیشن کی اجازت دی جاتی ہے۔

پانچواں مرحلہ: فرٹیلائزڈ انڈے بچہ دانی میں داخل کیے جاتے ہیں۔

اس طریقہ کار کو آئی وی ایف بھی کہا جاتا ہے۔

پیدا ہونے والا بچہ جائز یا نا جائز؟

ہمارے معاشرے میں ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے طریقہ کار کےحوالے سے لوگوں کے دل میں یہ خیال ہوتا ہے کہ جو بچہ میاں بیوی کی مباشرت کے بغیر پیدا ہو رہا ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے تو اس حوالے سے کچھ شرائط کے ساتھ مزہبی حلقوں کی جانب سے یہ فتویٰ جاری کیا گیا ہے

۔ اگر میاں بیوی کسی بھی وجہ سے بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور میاں کے اسپرم کا بیوی کے انڈوں سے ملاپ کروا کر اگر بیوی کے رحم میں رکھا جاۓ تو اس صورت میں یہ بچہ اور طریقہ کار جائز ہے

۔ لیکن اگر میاں بیوی کے انڈوں اور اسپرم کا ملاپ کروا کر کسی اور عورت کے رحم میں رکھا جاۓ تو اس صورت میں یہ عمل ناجائز ہے

۔ اگر کسی اور مرد کے اسپرم کا بیوی کے انڈوں سے ملاپ کروا کر اسی کے رحم میں رکھا جاۓ تو اس صورت میں بھی یہ جائز نہیں ہے

لوگوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات:

ہمارے معاشرے میں عام طور پر یہ طریقہ کار زیادہ رائج نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے دل میں اس کے حوالے سے بہت سارے غلط نظریات جنم لیتے ہیں، جس کے پیشِ نظر اکثر بے اولاد جوڑے صرف "لوگ کیا کہیں گے" کی وجہ سے یہ عمل نہیں کرواتے ہیں۔ ذہنون میں اٹھنے والے عام سوال درج ذیل ہیں

کیا ٹیسٹ ٹیوب بے بی ہمیشہ بیمار اور کمزور رہتے ہیں؟

کیا ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی ناف نہیں ہوتی؟

کیا اسکا طریقہ کار بہت تکلیف دہ اور مہنگا ہے؟

یہ ہیں وہ سوالات جن کے جواب دینا ہم ضروری سمجھتے ہیں، بچہ چاہے نارمل ہو یا آئی وی ایف سے پیدائشی طور پر کمزور یا بیمار ہوسکتا ہے اسلیئے یہ خیال سراسر غلط ہے، دوسرا یہ کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی ناف ہوتی ہے، اور تیسرا یہ کہ اس میں صرف ماں کو اس وقت تکلیف ہوتی ہے جب اس میں سے سوئی کے ذریعے اس کے مادہ خلیات نکالے جاتے ہیں، اسکے علاوہ یہ طریقہ کار کسی حد تک مہنگا تو ہے مگر ساری عمر در در بھٹکنے اور پیسہ لگانے سے بہتر یہ طریقہ علاج ہے جس کی کامیابی کی شرح بھی کافی زیادہ ہے ۔

You May Also Like :
مزید